Tafseer-e-Usmani - Al-Muminoon : 100
لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ كَلَّا١ؕ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ
لَعَلِّيْٓ : شاید میں اَعْمَلُ : کام کرلوں صَالِحًا : کوئی اچھا کام فِيْمَا : اس میں تَرَكْتُ : میں چھوڑ آیا ہوں كَلَّا : ہرگز نہیں اِنَّهَا : یہ تو كَلِمَةٌ : ایک بات هُوَ : وہ قَآئِلُهَا : کہہ رہا ہے وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهِمْ : ان کے آگے بَرْزَخٌ : ایک برزخ اِلٰى يَوْمِ : اس دن تک يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
شاید کچھ میں بھلا کام کرلوں اس میں جو پیچھے چھوڑ آیا1 ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے کہ وہی کہتا ہے2 اور ان کے پیچھے پردہ ہے اس دن تک کہ اٹھائے جائیں3
1 یعنی آپ ان کفار کی برائیوں کو بھلے طریقہ سے دفع کرتے رہیے۔ اور جو باتیں یہ بناتے ہیں ان کو ہمارے حوالہ کیجئے یہاں تک کہ ان میں سے بعض کی موت کا وقت آپہنچے اور نزع کی حالت میں مبادی عذاب کا معائنہ کر کے پچھتاوا شروع ہو۔ اس وقت تمنا کریں گے کہ اے پروردگار ! قبر کی طرف لے جانے کے بجائے ہم کو پھر دنیا کی طرف واپس کردو۔ تاکہ گذشتہ زندگی میں جو تقصیرات ہم نے کی ہیں اب نیک عمل سے ان کی تلافی کرسکیں۔ آئندہ ہم ایسی خطائیں ہرگز نہیں کریں گے۔ کما قال تعالیٰ ۔ (وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَآ اَخَّرْتَنِيْٓ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيْبٍ ۙ فَاَصَّدَّقَ وَاَكُنْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ ) 63 ۔ المنافقون :10) 2 یعنی اجل آجانے کے بعد اس کام کے لیے ہرگز واپس نہیں کیا جاسکتا اور بالفرض واپس کردیا جائے تو ہرگز نیک کام نہ کرے گا۔ وہ ہی شرارتیں پھر سوجھیں گی۔ ( وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ ) 6 ۔ الانعام :28) یہ محض اس کی بات ہے جو زبان سے بنا رہا ہے اور غلبہ حسرت و ندامت کی وجہ سے خاموش نہیں رہ سکتا وہ ہی اپنی طرف سے یہ بات کہتا ہے، کہتا رہے، ہمارے یہاں شنوائی نہیں ہوگی۔ 3 یعنی ابھی کیا دیکھا ہے۔ موت ہی سے اس قدر گھبرا گیا۔ آگے اس کے بعد ایک اور عالم برزخ آتا ہے۔ جہاں پہنچ کر دنیا والوں سے پردہ میں ہوجاتا ہے اور آخرت بھی سامنے نہیں آتی۔ ہاں عذاب آخرت کا تھوڑا سا نمونہ سامنے آتا ہے جس کا مزہ قیامت تک پڑا چکھتا رہے گا۔
Top