Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 37
اِرْجِعْ اِلَیْهِمْ فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَ لَنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ
اِرْجِعْ : تو لوٹ جا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ : ہم ضرور لائیں گے ان پر بِجُنُوْدٍ : ایسا لشکر لَّا قِبَلَ : نہ طاقت ہوگی لَهُمْ : ان کو بِهَا : اس کی وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ : ہم ضرور نکالدیں گے انہیں مِّنْهَآ : وہاں سے اَذِلَّةً : ذلیل کر کے وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : خوار ہوں گے
پھر جا ان کے پاس اب ہم پہنچتے ہیں ان پر ساتھ لشکروں کے جن کا مقابلہ نہ ہو سکے ان سے اور نکال دیں گے ان کو وہاں سے بےعزت کر کر اور وہ خوار ہوں گے3
3 یعنی قیدی بنیں گے، جلا وطن ہوں گے اور ذلت و خواری کے ساتھ دولت و سلطنت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " اور کسی پیغمبر نے اس طرح کی بات نہیں فرمائی۔ سلیمان کو حق تعالیٰ کی سلطنت کا زور تھا جو یہ فرمایا۔ "
Top