Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 14
وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا
وَلَوْ : اور اگر دُخِلَتْ : داخل ہوجائیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے اَقْطَارِهَا : اس (مدینہ) کے اطراف ثُمَّ : پھر سُئِلُوا : ان سے چاہا جائے الْفِتْنَةَ : فساد لَاٰتَوْهَا : تو وہ ضرور اسے دیں گے وَمَا تَلَبَّثُوْا : اور نہ دیر لگائیں گے بِهَآ : اس (گھر) میں اِلَّا : مگر (صرف) يَسِيْرًا : تھوڑی سی
اور اگر شہر میں کوئی گھس آئے ان پر اس کے کناروں سے پھر ان سے چاہے دین سے بچلنا تو مان لیں اور دیر نہ کریں اس میں مگر تھوڑی2
2 یعنی جھوٹے حیلے بنا رہے ہیں۔ اگر فرض کرو یہ لوگ شہر میں ہوں اور کوئی غنیم ادھر ادھر سے گھس آئے پھر ان سے مطالبہ کرے کہ دین اسلام چھوڑ دو ۔ جسے بظاہر یہ لوگ اختیار کئے ہوئے ہیں، یا کہے کہ مسلمانوں سے لڑو اور فتنے فساد برپا کرو۔ اس وقت ان کا جھوٹ صاف کھل جائے، فوراً ان مطالبات کی تائید میں نکل پڑیں۔ نہ گھروں کے کھلے ہونے کا عذر کریں نہ لٹنے کا۔ بس بات چیت کرنے اور ہتھیار اٹھا کر لانے میں جو تھوڑی دیر لگے گی اسے مستشنٰی کر کے ایک منٹ کا توقف نہ کریں۔ اسلام کے ظاہری دعوے سے دستبردار ہو کر فوراً فتنہ و فساد کی آگ میں کود پڑیں۔
Top