Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور پھیر دیا اللہ نے منکروں کو اپنے غصہ میں بھرے ہوئے ہاتھ نہ لگی کچھ بھلائی2 اور اپنے اوپر لے لی اللہ نے مسلمانوں کی لڑائی اور ہے اللہ زور آور زبردست3
2 یعنی کفار کا لشکر ذلت و ناکامی سے پیچ وتاب کھاتا اور غصہ سے دانت پیستا ہوا میدان چھوڑ کر واپس ہوا، نہ فتح ملی نہ کچھ سامان ہاتھ آیا۔ ہاں عمرو بن عبدود جیسا ان کا نامور سوار جسے لوگ ایک ہزار سواروں کے برابر گنتے تھے اس لڑائی میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ہاتھ سے کھیت رہا۔ مشرکین نے درخواست کی کہ دس ہزار لے کر اس کی لاش ہمیں دے دی جائے۔ آپ نے فرمایا وہ تم لے جاؤ، ہم مردوں کا ثمن کھانے والے نہیں۔ 3 یعنی مسلمانوں کو عام لڑائی لڑنے کی نوبت نہ آنے دی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ہوا کا طوفان اور فرشتوں کا لشکر بھیج کر وہ اثر پیدا کردیا کہ کفار از خود سراسیمہ اور پریشان حال ہو کر بھاگ گئے۔ اللہ کی زبردست قوت کے سامنے کون ٹھہر سکتا ہے۔
Top