Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 52
لَا یَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ رَّقِیْبًا۠   ۧ
لَا يَحِلُّ : حلال نہیں لَكَ : آپ کے لیے النِّسَآءُ : عورتیں مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَلَآ : اور نہ اَنْ تَبَدَّلَ : یہ کہ بدل لیں بِهِنَّ : ان سے مِنْ : سے (اور) اَزْوَاجٍ : عورتیں وَّلَوْ : اگرچہ اَعْجَبَكَ : آپ کو اچھا لگے حُسْنُهُنَّ : ان کا حسن اِلَّا : سوائے مَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ ۭ : جس کا مالک ہو تمہارا ہاتھ (کنیزیں) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے رَّقِيْبًا : نگہبان
حلال نہیں تجھ کو عورتیں اس کے بعد اور نہ یہ کہ ان کے بدلے کرلے اور عورتیں اگرچہ خوش لگے تجھ کو ان کی صورت2 مگر جو مال ہو تیرے ہاتھ کا3 اور ہے اللہ ہر چیز پر نگہبان4
2  یعنی جتنی قسمیں (اِنَّآ اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِيْٓ اٰتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ ) 33 ۔ الاحزاب :50) میں فرما دیں، اس سے زیادہ حلال نہیں۔ اور جواب موجود ہیں ان کو بدلنا حلال نہیں۔ یعنی یہ کہ ان میں سے کسی کو اس لیے چھوڑ دو کہ دوسری اس کی جگہ کر لاؤ۔ حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے روایت ہے کہ یہ ممانعت آخر کو موقوف ہوگئی۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نہ اس کے بعد کوئی نکاح کیا نہ ان میں سے کسی کو بدلا۔ آپ ﷺ کی وفات کے وقت سب ازواج برابر موجود رہیں۔ 3  یعنی لونڈی یا باندی۔ حضور ﷺ کی دو حرم (باندیاں) مشہور ہیں۔ ایک ماریہ قبطیہ جن کے شکم سے صاحبزادہ حضرت ابراہیم پیدا ہوئے تھے بچپن میں انتقال کر گئے۔ دوسری ریحانہ، ؓ ۔ 4  یعنی اللہ کی نگاہ میں ہے جو اس کے احکام و حدود کی پابندی کرتے ہیں یا نہیں کرتے، اس کا خیال رکھ کر کام کرنا چاہیے۔
Top