Tafseer-e-Usmani - Yaseen : 9
وَ جَعَلْنَا مِنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰهُمْ فَهُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کردی مِنْۢ : سے بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے سَدًّا : ایک دیوار وَّمِنْ خَلْفِهِمْ : اور ان کے پیچھے سَدًّا : ایک دیوار فَاَغْشَيْنٰهُمْ : پھر ہم نے انہیں ڈھانپ دیا فَهُمْ : پس وہ لَا يُبْصِرُوْنَ : دیکھتے نہیں
اور بنائی ہم نے ان کے آگے دیوار اور پیچھے دیوار پھر اوپر سے ڈھانک دیا، سو ان کو کچھ نہیں سوجھتا6 
6 نبی کی عداوت نے ان کے اور قبول ہدایت کے درمیان دیواریں کھڑی کردی تھیں۔ جاہلانہ رسوم واطوار اور اہواء و آرائے فاسدہ کی اندھیریوں میں اس طرح بند تھے کہ اگلا پیچھا اور نشیب و فراز کچھ نظر نہ آتا تھا۔ نہ ماضی پر نظر تھی نہ مستقبل پر، باقی ان افعال کی نسبت حق تعالیٰ کی طرف سے اس لیے کہ گئی کہ خالق خیر و شر کا وہی ہے اور اسباب پر مسببات کا ترتب اسی کی مشیت سے ہوتا ہے۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ اس آیت سے دلائل آفاقیہ میں غور کرنے کی نفی ہوئی جیسا کہ " فہم مقمحون " میں دلائل انفسیہ کی طرف ملتفت نہ ہونے کا اشارہ تھا۔ کیونکہ سر اوپر کو اٹھ رہا ہو جھک نہ سکے تو اپنے بدن پر نظر نہیں پڑ سکتی۔
Top