Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 38
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَنَا قَالَ یٰلَیْتَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَیْنِ فَبِئْسَ الْقَرِیْنُ
حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَنَا : جب وہ آئے گا ہمارے پاس قَالَ : کہے گا يٰلَيْتَ : اے کاش بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكَ : اور تمہارے درمیان بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ : دوری ہوتی دو مشرقوں کی فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ : تو بہت برا ساتھی (نکلا)
یہاں تک کہ جب آئے ہمارے پاس کہے کسی طرح مجھ میں اور تجھ میں فرق ہو مشرق مغرب کا سا کہ کیا برا ساتھی ہے4
4  یعنی خدا کے ہاں پہنچ کر کھلے گا کہ کیسے برے ساتھی تھے۔ اس وقت حسرت اور غصہ سے کہے گا کہ کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ ہوتا، اور ایک لمحہ تیرے صحبت میں نہ گزرتا کم بخت ! اب تو مجھ سے دور ہو۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یعنی دنیا میں شیطان کے مشورہ پر چلتا ہے اور وہاں اس کی صحبت سے پچھتائے گا۔ اس طرح کا ساتھی شیطان کسی کو جن بن کر ملتا ہے کسی کو آدمی۔ "
Top