Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 57
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَكُمْ هُزُوًا وَّ لَعِبًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ الْكُفَّارَ اَوْلِیَآءَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ بناؤ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا : جو لوگ ٹھہراتے ہیں دِيْنَكُمْ : تمہارا دین هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ۔ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل وَالْكُفَّارَ : اور کافر اَوْلِيَآءَ : دوست وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو مت بناؤ ان لوگوں کو جو ٹھراتے ہیں تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل وہ لوگ جو کتاب دیے گئے تم سے پہلے اور نہ کافروں کو5 اپنا دوست اور ڈرو اللہ سے اگر ہو تم ایمان والے6 
5 کفار سے مراد یہاں مشرکین ہیں جیسا کہ عطف سے ظاہر ہے۔ 1 گذشتہ آیات میں مسلمانوں کو موالات کفار سے منع فرمایا تھا اس آیت میں ایک خاص موثر عنوان سے اسی ممانعت کی تاکید کی گئی اور موالات سے نفرت دلائی گئی ہے ایک مسلمان کی نظر میں کوئی چیز اپنے مذہب سے زیادہ معظم و محترم نہیں ہوسکتی لہذا اسے بتایا گیا کہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین تمہارے مذہب پر طعن و استہزاء کرتے ہیں اور شعائر اللہ (اذان وغیرہ) کا مذاق اڑاتے ہیں اور جو ان میں خاموش ہیں وہ بھی ان افعال شنیعہ کو دیکھ کر اظہار نفرت نہیں کرتے بلکہ خوش ہوتے ہیں کفار کی ان احمقانہ اور کمینہ حرکات پر مطلع ہو کر کوئی فرد مسلم جس کے دل میں خشیتہ الہٰی اور غیرت ایمانی کا ذرا سا شائبہ ہو کیا ایسی قوم سے موالات اور دوستانہ راہ و رسم پیدا کرنے یا قائم رکھنے کو ایک منٹ کے لئے گوارا کرے گا اگر ان کے کفر وعناد اور عداوت اسلام سے بھی قطع نظر کرلی جائے تو دین قیم کے ساتھ ان کا یہ تمسخر و استہزاء ہی علاوہ دوسرے اسباب کے ایک مستقل سبب ترک موالات کا ہے۔
Top