Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 134
وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَ لَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ
وَلَمَّا : اور جب وَقَعَ : واقع ہوا عَلَيْهِمُ : ان پر الرِّجْزُ : عذاب قَالُوْا : کہنے لگے يٰمُوْسَى : اے موسیٰ ادْعُ : دعا کر لَنَا : ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنا رب بِمَا : سبب۔ جو عَهِدَ : عہد عِنْدَكَ : تیرے پاس لَئِنْ : اگر كَشَفْتَ : تونے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنَّا : ہم سے الرِّجْزَ : عذاب لَنُؤْمِنَنَّ : ہم ضرور ایمان لائیں گے لَكَ : تجھ پر وَلَنُرْسِلَنَّ : اور ہم ضرور بھیجدیں گے مَعَكَ : تیرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور جب پڑتا ان پر کوئی عذاب تو کہتے اے موسیٰ دعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے جیسا کہ اس نے بتلا رکھا ہے تجھ کو6  اگر تو نے دور کردیا ہم سے یہ عذاب تو بیشک ہم ایمان لے آئیں گے تجھ پر اور جانے دیں گے تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو
6  یعنی اس نے دعاء کا جو موثر طریقہ تجھ کو بتلا رکھا ہے، اسی طرح دعاء کر دیجئے۔ یابِمَا عَہِدَ عِنْدَکَ کا مطلب یہ ہے کہ " نبی اللہ " ہونے کی حیثیت سے دعاء فرما دیجئے۔ گویا " عہد " کا اطلاق نبوت پر ہوا، کیونکہ خدا اور نبی کے درمیان ایک طرح کا معاہدہ ہوتا ہے کہ خدا نبی کو خلعت اکرام و اعانت سے سرفراز فرمائے گا اور نبی اس کی پیغام رسانی میں کوتاہی نہ کرے گا۔ اور ممکن ہے بِمَا عَہِدَ عِنْدَکَ سے وہ عہد مراد ہو جو بتوسط انبیاء علیہم السلام، اقوام سے کیا جاتا ہے کہ اگر تم کفر و تکذیب سے باز آجاؤ گے تو عذاب الٰہی اٹھا لیا جائے گا واللہ اعلم۔
Top