Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 17
فَلَمْ تَقْتُلُوْهُمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ قَتَلَهُمْ١۪ وَ مَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ رَمٰى١ۚ وَ لِیُبْلِیَ الْمُؤْمِنِیْنَ مِنْهُ بَلَآءً حَسَنًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
فَلَمْ تَقْتُلُوْهُمْ : سو تم نے نہیں قتل کیا انہیں وَلٰكِنَّ : بلکہ اللّٰهَ : اللہ قَتَلَهُمْ : انہیں قتل کیا وَ : اور مَا رَمَيْتَ : آپ نے نہ پھینکی تھی اِذْ : جب رَمَيْتَ : آپ نے پھینکی وَلٰكِنَّ : اور بلکہ اللّٰهَ : اللہ رَمٰى : پھینکی وَلِيُبْلِيَ : اور تاکہ وہ آزمائے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) مِنْهُ : اپنی طرف سے بَلَآءً : آزمائش حَسَنًا : اچھا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
سو تم نے ان کو نہیں مارا لیکن اللہ نے ان کو مارا اور تو نے نہیں پھینکی مٹھی خاک کی جس وقت کہ پھینکی تھی لیکن اللہ نے پھینکی اور تاکہ کرے ایمان والوں پر اپنی طرف سے خوب احسان بیشک اللہ ہے سننے والا جاننے والاف 2
2 جب جنگ کی شدت ہوئی تو حضور ﷺ نے ایک مٹھی کنکریاں لشکر کفار کی طرف پھینکیں اور تین مرتبہ شاہت الوجوہ فرمایا۔ خدا کی قدرت سے کنکریوں کے ریزے ہر کافر کی آنکھ میں پہنچے، وہ سب آنکھیں ملنے لگے ادھر سے مسلمانوں نے فوراً دھاوا بول دیا۔ آخر بہت سے کفار کھیت رہے، اسی کو فرماتے ہیں کہ گو بظاہر کنکریاں تم نے اپنے ہاتھ سے۔ پھینکی تھیں لیکن کسی بشر کا یہ فعل عادۃً ایسا نہیں ہوسکتا کہ مٹھی بھر کنکریاں ہر سپاہی کی آنکھ میں پڑ کر ایک مسلح لشکر کی ہزیمت کا سبب بن جائیں، یہ صرف خدائی ہاتھ تھا جس نے مٹھی بھر سنگریزوں سے فوجوں کے منہ پھیر دئیے، تم بےسروسامان قلیل التعداد مسلمانوں میں اتنی قدرت کہاں تھی کہ محض تمہارے زور بازو سے کافروں کے ایسے ایسے منڈ مارے جاتے، یہ تو خدا ہی کی قدرت کا کرشمہ ہے کہ اس نے ایسے متکبر سرکشوں کو فنا کے گھاٹ اتارا، ہاں یہ ضرور ہے کہ بظاہر کام تمہارے ہاتھوں سے لیا گیا اور ان میں وہ فوق العادت قوت پیدا کردی جسے تم اپنے کسب و اختیار سے حاصل نہ کرسکتے تھے، یہ اس لیے کیا گیا کہ خدا کی قدرت ظاہر ہو اور مسلمانوں پر پوری مہربانی اور خوب طرح احسان کیا جائے۔ بیشک خدا مومنین کی دعاء و فریاد کو سنتا اور ان کے افعال و احوال کو بخوبی جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ مقبول بندوں پر کس وقت کس عنوان سے احسان کرنا مناسب ہے۔
Top