Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 36
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ فَسَیُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَیْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ یُغْلَبُوْنَ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ یُحْشَرُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَهُمْ : اپنے مال لِيَصُدُّوْا : تاکہ روکیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : راستہ اللہ کا فَسَيُنْفِقُوْنَهَا : سو اب خرچ کریں گے ثُمَّ : پھر تَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر حَسْرَةً : حسرت ثُمَّ : پھر يُغْلَبُوْنَ : وہ مغلوب ہونگے وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے كَفَرُوْٓا : کفر کیا (کافر) اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم يُحْشَرُوْنَ : اکٹھے کیے جائیں گے
بیشک جو لوگ کافر ہیں وہ خرچ کرتے ہیں اپنے مال تاکہ روکیں اللہ کی راہ سے2 سو ابھی اور خرچ کریں گے پھر آخر ہوگا وہ ان پر افسوس اور آخر مغلوب ہوں گے اور جو کافر ہیں وہ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے3
2 بدر میں بارہ سرداروں نے ایک ایک دن اپنے ذمہ لیا تھا کہ ہر روز ایک شخص لشکر کو کھانا کھلائے گا۔ چناچہ دس اونٹ روزانہ کسی ایک کی طرف سے ذبح کیے جاتے تھے۔ پھر جب شکست ہوگئی تو ہزیمت خوردہ مجمع نے مکہ پہنچ کر ابو سفیان وغیرہ سے کہا کہ جو مال تجارتی قافلہ لایا ہے، وہ سب محمد ﷺ سے انتقام لینے میں صرف کیا جائے چناچہ سب اس پر راضی ہوگئے۔ اسی طرح کے خرچ کرنے کا یہاں ذکر ہے۔ 3 جب دنیا میں مغلوب و مقہور اور آخرت میں معذب ہوں گے، تب افسوس و حسرت سے ہاتھ کاٹیں گے کہ مال بھی گیا اور کامیابی بھی نہ ہوئی۔ چناچہ اول بدر میں احد وغیرہ میں سب مالی اور جسمی طاقتیں خرچ کر دیکھیں کچھ نہ کرسکے آخر ہلاک یا رسوا ہوئے یا نادم ہو کر کفر سے توبہ کی۔
Top