Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 92
وَّ لَا عَلَى الَّذِیْنَ اِذَا مَاۤ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحْمِلُكُمْ عَلَیْهِ١۪ تَوَلَّوْا وَّ اَعْیُنُهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَؕ
وَّلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اِذَا : جب مَآ اَتَوْكَ : جب آپکے پاس آئے لِتَحْمِلَهُمْ : تاکہ آپ انہیں سواری دیں قُلْتَ : آپ نے کہا لَآ اَجِدُ : میں نہیں پاتا مَآ اَحْمِلُكُمْ : تمہیں سوار کروں میں عَلَيْهِ : اس پر تَوَلَّوْا : وہ لوٹے وَّاَعْيُنُهُمْ : اور ان کی آنکھیں تَفِيْضُ : بہہ رہی ہیں مِنَ : سے الدَّمْعِ : آنسو (جمع) حَزَنًا : غم سے اَلَّا يَجِدُوْا : کہ وہ نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں
اور نہ ان لوگوں پر کہ جب تیرے پاس آئے تو ان کو تو سواری دے تو نے کہا میرے پاس کوئی چیز نہیں کہ تم کو اس پر سوار کر دوں تو الٹے پھرے اور ان کی آنکھوں سے بہتے تھے آنسو اس غم میں کہ نہیں پاتے وہ چیز جو خرچ کریں5
5 سبحان اللہ نبی کریم ﷺ کی صحبت نے صحابہ ؓ کے دلوں میں عشق الٰہی کا وہ نشہ پیدا کیا تھا جس کی مثال کسی قوم و ملت کی تاریخ میں موجود نہیں۔ مستطیع اور مقدور والے صحابہ کو دیکھو تو جان و مال سب کچھ خدا کے راستہ میں لٹانے کو تیار ہیں اور سخت سے سخت قربانی کے وقت بڑے ولولہ اور اشتیاق سے آگے بڑھتے ہیں۔ جن کو مقدور نہیں وہ اس غم میں رو رو کر جان کھوئے لیتے ہیں کہ ہم میں اتنی استطاعت کیوں نہ ہوئی کہ اس محبوب حقیقی کی راہ میں قربان ہونے کے لیے اپنے کو پیش کرسکتے۔ حدیث صحیح میں ہے کہ آپ ﷺ نے مجاہدین کو خطاب کر کے فرمایا کہ تم مدینہ میں ایک ایسی قوم کو اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جو ہر قدم پر تمہارے اجر میں شریک ہے تم جو قدم خدا کے راستہ میں اٹھاتے ہو یا کوئی جنگل قطع کرتے ہو یا کسی پگڈنڈی پر چلتے ہو، وہ قوم برابر ہر موقع پر تمہارے ساتھ ساتھ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں واقعی مجبوریوں نے تمہارے ہمراہ چلنے سے روکا۔ حسن کے " مرسل " میں ہے کہ یہ مضمون بیان فرما کر آپ نے یہ ہی آیت ( وَّلَا عَلَي الَّذِيْنَ اِذَا مَآ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَآ اَجِدُ ) 9 ۔ التوبہ :92) تلاوت فرمائی۔
Top