Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 93
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی جَاهِدِ : جہاد کریں الْكُفَّارَ : کافر (جمع) وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقین وَاغْلُظْ : اور سختی کریں عَلَيْهِمْ : ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور بری الْمَصِيْرُ : پلٹنے کی جگہ
راہ الزام کی تو ان پر ہے جو رخصت مانگتے ہیں تجھ سے، اور وہ مال دار ہیں خوش ہوئے اس بات سے کہ رہ جائیں ساتھ پیچھے رہنے والیوں کے اور مہر کردی اللہ نے ان کے دلوں پر سو وہ نہیں جانتے6 
6  یعنی باوجود قدرت و استطاعت جہاد سے پہلو تہی کرتے ہیں اور نہایت بےحمیتی سے یہ عار گوارا کرتے ہیں کہ عورتوں کی طرح گھر میں چوڑیاں پہن کر بیٹھ جائیں۔ گناہ کی ممارست (پریکٹس) سے آدمی کا قلب ایسا مسخ اور سیاہ ہوجاتا ہے کہ اسے بھلے برے اور عیب و ہنر کی تمیز بھی باقی نہیں رہتی۔ جب بےغیرتی کرتے کرتے کوئی شخص اس قدر پاگل ہوجائے کہ نادم و متأسف ہونے کی جگہ پر الٹا نازاں اور خوش ہو تو سمجھ لو کہ اس کے دل پر خدائی مہر لگ چکی ہے۔ العیاذ باللہ !
Top