Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 91
لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الضُّعَفَآءِ : ضعیف (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الْمَرْضٰى : مریض (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں حَرَجٌ : کوئی حرج اِذَا : جب نَصَحُوْا : وہ خیر خواہ ہوں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول مَا : نہیں عَلَي : پر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے مِنْ سَبِيْلٍ : کوئی راہ (الزام) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
نہیں ہے ضعیفوں پر اور نہ مریضوں پر اور نہ ان لوگوں پر جن کے پاس نہیں ہے خرچ کرنے کو کچھ گناہ جب کہ دل سے صاف ہوں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ نہیں ہے نیکی والوں پر الزام کی کوئی راہ3 اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے4
3 جھوٹے عذر کرنے والوں کے بعد سچے معذورین کا بیان فرماتے ہیں۔ حاصل یہ ہے کہ عذر کبھی تو شخصی طور پر لازم ذات ہوتا ہے مثلاً بڑھاپے کی کمزوری جو عادۃً کسی طرح آدمی سے جدا نہیں ہوسکتی، اور کبھی عارضی ہوتا ہے۔ پھر " عارضی " یا بدنی ہے جیسے بیماری وغیرہ، یا مالی، جیسے افلاس و فقدان اسباب سفر۔ چونکہ غزوہ تبوک میں مجاہدین کو بہت دور دراز مسافت طے کر کے پہنچنا تھا، اس لیے سواری نہ ہونے کا عذر بھی معتبر و مقبول سمجھا گیا، جیسے آگے آتا ہے۔ 4 یعنی جو لوگ واقعی معذور ہیں، اگر ان کے دل صاف ہوں اور خدا و رسول کے ساتھ ٹھیک ٹھیک معاملہ رکھیں۔ مثلاً (خود نہ جاسکتے ہوں تو جانے والوں کی ہمتیں پست نہ کریں) بلکہ اپنے مقدور کے موافق نیکی کرنے اور اخلاص کا ثبوت دینے کے لیے مستعد رہیں، ان پر جہاد کی عدم شرکت سے کچھ الزام نہیں۔ ایسے مخلصین سے اگر بمقتضائے بشریت کوئی کوتاہی ہوجائے تو حق تعالیٰ کی بخشش و مہربانی سے توقع ہے کہ وہ درگزر فرمائے گا۔
Top