Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 161
وَّ اَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَ قَدْ نُهُوْا عَنْهُ وَ اَكْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
وَّ : اور اَخْذِهِمُ : ان کا لینا الرِّبٰوا : سود وَ : حالانکہ قَدْ نُھُوْا : وہ روک دئیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے وَاَ كْلِهِمْ : اور ان کا کھانا اَمْوَالَ : مال (جمع) النَّاسِ : لوگ بِالْبَاطِلِ : ناحق وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْهُمْ : ان میں سے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کئے جانے کے سود لیتے تھے اور اس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے۔ اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لئے ہم نے درد دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
واخذہم الربوا اور سود لینے کی وجہ سے۔ وقد نہوا عنہ حالانکہ (تورات میں) ان کو سود لینے سے منع کردیا گیا تھا ( نہی سے مراد ہے حرام کردینا) اس آیت میں دلیل ہے کہ نہی (ممانعت) موجب تحریم ہے (خواہ لفظ حرام نہ استعمال کیا گیا ہو) واکلہم اموال الناس بالباطل اور لوگوں کا مال ناجائز طریقوں سے کھانے کی وجہ سے۔ ہم نے پاکیزہ حلال چیزیں ان کے لئے حرام کردیں۔ ناجائز طریقوں سے مراد ہے رشوت ‘ دھوکہ دہی ‘ چوری ڈاکہ وغیرہ۔ بِصَدِّہِمْاور اَخْذِہِمْاور اکلہمسب کا عطف بِظُلْمٍپر ہے یعنی تحریم طیبات کے یہ سب اسباب ہیں۔ واعتدنا للکفرین منہم عذابا الیما اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لئے (دوزخ کے اندر) دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ چونکہ کلام سابق سے یہ توہم پیدا ہوسکتا تھا کہ حکم مذکور تمام اہل کتاب کو شامل ہے (حالانکہ بعض نیک ایماندار اہل کتاب اس سے مستثنیٰ تھے) اس وہم کو دور کرنے کے لئے آئندہ فرمایا۔
Top