Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 161
وَّ اَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَ قَدْ نُهُوْا عَنْهُ وَ اَكْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
وَّ : اور اَخْذِهِمُ : ان کا لینا الرِّبٰوا : سود وَ : حالانکہ قَدْ نُھُوْا : وہ روک دئیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے وَاَ كْلِهِمْ : اور ان کا کھانا اَمْوَالَ : مال (جمع) النَّاسِ : لوگ بِالْبَاطِلِ : ناحق وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْهُمْ : ان میں سے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور بوجہ ان کے سود لینے کے، حالانکہ انکو سختی کے ساتھ اس سے منع کیا گیا تھا، اور بوجہ ان کے لوگوں کے مال ہڑپ کرنے کے باطل (اور ناجائز طریقوں) سے، اور ہم نے تیار کر رکھا ہے ان میں سے کافروں کے لئے ایک بڑا ہی دردناک عذاب،3
417 یہود کی سود خوری کا بیان : سو یہ لوگ سود کھاتے ہیں حالانکہ اس سے ان کو منع کیا گیا تھا ان کے انبیاء کے ذریعے۔ اور ان کی تورات میں، جسے اب انہوں نے اپنی خواہشات کے مطابق بدل کر کچھ کا کچھ کردیا۔ اور یہ لوگ نور حق و صداقت سے محروم ہو کر ہویٰ و ہوس کے بندے بن کر رہ گئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنی کتاب کی تحریف کرکے اس میں یہ تک درج کردیا کہ یہودی کیلئے غیر یہودی سے سود لینا کوئی جرم ہی نہیں۔ ہاں اگر کوئی یہودی دوسرے یہودی سے سود لے گا تو یہ جرم ہوگا جیسا کہ کتب تفسیر میں اس کی تفصیلات موجود و مذکور ہیں۔ (المراغی، المحاسن وغیرہ) ۔ کیونکہ ان کے نزدیک امیوں یعنی غیر اہل کتاب کا مال مار کھانے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ قرآن حکیم میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے، یعنی امیوں کا مال کھانے میں ہم پر کوئی الزام نہیں۔ 418 یہود کی رشوت ستانی اور حرام خوری کا بیان : یعنی یہ لوگ دوسروں کا مال مار کھاتے ہیں رشوت وغیرہ مختلف باطل اور ناجائز طریقوں سے، کہ الباطل کا عموم ان سب ہی صورتوں کو عام اور شامل ہے۔ افسوس کہ یہی حال آج امت مسلمہ کے ایک بڑے حصے کا ہے، جو ان صریح اور کھلے حرام طریقوں کے علاوہ، گیا رہویوں، بارہویوں، اور سوغاتوں، ڈالیوں وغیرہ کے نت نئے ناموں اور مختلف طریقوں سے سادہ لوح لوگوں کو اینٹھتے اور ان کے مال بٹورتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃ اِلَّا بَاللّٰہِ الْعَظِیْمِ ۔ سو ناجائز طریقوں سے دوسروں کے مالوں کو سیمٹنا یہود بےبہبود کا طریقہ اور ان کی جبلت و عادت ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ان کی اس صفت و خصلت کو { اکالون للسحت } کے صیغہ مبالغہ کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 419 کافروں کیلئے بڑا ہی دردناک عذاب ہے : سو ایسے لوگ اپنے طور پر بیشک بڑے اور پاکباز بنتے رہیں اور اپنی " صاحبزادگی " کا دم بھرتے رہیں، اور اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھتے اور کہتے رہیں، لیکن نور حق و ہدایت سے محرومی، اور حاملین حق و ہدایت، سے عداوت و دشمنی کے سبب ان کے لئے ایسا ہولناک اور درد ناک عذاب بہرحال تیار ہے، جو انہوں نے اپنے وقت پر بہرحال بھگتنا ہے کہ وہ طبعی اثر اور لازمی نتیجہ ہوگا ان کے اس کفر و انکار کا جس کو انہوں نے زندگی بھر اپنائے رکھا ۔ والعیاذ باللہ -
Top