Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 161
وَّ اَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَ قَدْ نُهُوْا عَنْهُ وَ اَكْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
وَّ : اور اَخْذِهِمُ : ان کا لینا الرِّبٰوا : سود وَ : حالانکہ قَدْ نُھُوْا : وہ روک دئیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے وَاَ كْلِهِمْ : اور ان کا کھانا اَمْوَالَ : مال (جمع) النَّاسِ : لوگ بِالْبَاطِلِ : ناحق وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْهُمْ : ان میں سے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور (اس سبب سے بھی کہ) وہ سود لیتے تھے، حالانکہ انہیں اس کی ممانعت کردی گئی تھی،409 ۔ اور (اس سبب سے بھی کہ) وہ دوسروں کا مال ناحق کھالیتے تھے،410 ۔ اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لیے ہم نے عذاب درد ناک تیار کر رکھا ہے،411 ۔
409 ۔ (ان کے پیغمبروں کے ذریعہ سے انہی کی کتابوں میں) توریت میں ممانعت سود کے اس طرح کے احکام آج تک لکھے چلے آرہے ہیں۔ ” اگر تو میرے لوگوں میں سے جس کسی کو جو تیرے آگے محتاج ہے کچھ قرض دیوے تو اس سے بیاجیوں کی طرح سلوک مت کر، اور سود مت لے “۔ (خروج۔ 22:25) ” تو اس سے سود اور نفع مت لے۔ اپنے خدا سے ڈرتا کہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگانی بسر کرے، تو اسے سود پر روپیہ قرض مت دے، نہ اسے نفع کے لیے کھانا کھلا۔ “ (احبار۔ 35:36 ۔ 37) یہ اور بات ہے کہ آج دنیا میں سب سے زیادہ سود خور رقوم یہی یہود ہو۔ اور ان کے شایلاک دنیا کے ادبیات میں ضرب المثل بن گئے ہوں۔ 410 ۔ یعنی ان کی شریعت میں سود، رشوت، خیانت وغیرہ آمدنی کے جن ذریعوں کو حرام کردیا گیا تھا، انہی کو اختیار کر کرکے جن نعمتوں سے یہود محروم کردیئے گئے تھے، وہ جتنی اور جو کچھ بھی ہوں، بہرحال ان سے محرومی کے اسباب یہاں کھول کر بیان کردیئے گئے ہیں : ( 1) ایک ان کی ذاتی زبردستیاں، زیادتیاں گنہگاریاں۔ (آیت) ” فبظلم من الذین ھادوا) (2) دوسرے ان کی متعدی گمراہیاں (آیت) ”(بصدھم عن سبیل اللہ کثیرا “ ) ۔ (3) تیسرے ان کی سود خوری، وہ بھی ممانعت کے بعد (آیت) (” اخذھم الربوا وقد نھوا عنہ “ ) (4) چوتھے (ناجائز آمدنیوں سے ان کا تامل نہ کرنا (آیت) ” اکلھم اموال الناس بالباطل “۔ 411 ۔ (آخرت میں) اور دنیوی سزاؤں میں خود یہ نعمتوں سے محروم ہوجانا کیا کچھ کم ہے ؟ آیت کے الفاظ پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیوی سزائیں تو عمومی واجتماعی رنگ میں ملتی ہیں، چناچہ فلاں فلاں نعمتوں سے ساری قوم محروم کردی گئی، لیکن آخرت میں سزائیں تمامتر انفرادی اور شخصی حیثیت سے ملتی ہیں، ہر ہر فرد اپنے اپنے اعمال کو بھگتے گا، جہنم کا عذاب الیم صرف انہی افراد کو ہوگا جو کافر ہوں گے۔
Top