Aasan Quran - Hud : 84
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ
وَ : اور اِلٰي مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا وَ : اور لَا تَنْقُصُوا : نہ کمی کرو الْمِكْيَالَ : ماپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول اِنِّىْٓ : بیشک میں اَرٰىكُمْ : تمہیں دیکھتا ہوں بِخَيْرٍ : آسودہ حال وَّاِنِّىْٓ : اور بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ مُّحِيْطٍ : ایک گھیر لینے والا دن
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو پیغمبر بنا کر بھیجا (50) انہوں نے (ان سے) کہا کہ : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ اور ناپ تول میں کمی مت کیا کرو۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ خوشحال ہو۔ (51) اور مجھے تم پر ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تمہیں چاروں طرف سے گھیر لے گا۔
50: مدین اور حضرت شعیب ؑ کے مختصر تعارف کے لیے سورة اعراف (85:7) کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے 51: مدین کا علاقہ بڑا زرخیز تھا، اور یہاں کے لوگ بحیثیت مجموعی خوش حالی کی زندگی بسر کرتے تھے۔ حضرت شعیب ؑ نے ان کی خوشحالی کا دو وجہ سے خاص طور پر ذکر فرمایا۔ ایک یہ کہ اتنی خوشحالی کے بعد تمہیں دھوکا بازی کر کے کمائی کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ اور دوسرے یہ کہ اس خوشحالی کے نتیجے میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ نہ یہ کہ اس کی نافرمانی پر آمادہ ہوجاؤ۔
Top