Aasan Quran - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہتا ہے وَيَهْدِيْٓ : اور راہ دکھاتا ہے اِلَيْهِ : اپنی طرف مَنْ : جو اَنَابَ : رجوع کرے
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ ان پر (یعنی محمد ﷺ پر) ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی ؟ (26) کہہ دو کہ : اللہ جس کو چاہتا ہے، گمراہ کردیتا ہے اور اپنے راستے پر انہی کو لاتا ہے جو اس کی طرف رجوع کریں۔
26:: آنحضرت ﷺ کو بہت سے معجزات دئے گئے تھے، لیکن کفار مکہ اپنی طرف سے نت نئے معجزات کی فرمائش کرتے رہتے تھے، اور جب ان کا کوئی مطالبہ پورا نہ ہوتا تو وہ یہ بات کہتے تھے جو اس آیت میں مذکور ہے اور پیچھے آیت نمبر : 7 میں بھی گزری ہے، اس کا جواب آگے آیت نمبر 31 میں آرہا ہے، یہاں اس کا جواب دینے کے بجائے یہ فرمایا گیا ہے کہ یہ مطالبات ان کی گمراہی کی دلیل ہیں، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے، گمراہی میں پڑا رہنے دیتا ہے اور ہدایت اسی کو نصیب ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ سے رجوع کرکے ہدایت مانگے، اور حق کی طلب رکھتا ہو، ایسا شخص ایمان لانے کے بعد اس کے حقوق ادا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی یاد میں سکون حاصل کرلیتا ہے، پھر اس کو اس قسم کے شکوک پیدا نہیں ہوتے، وہ ہر حال کو اللہ تعالیٰ کی مشیت پر چھوڑ کر اس پر مطمئن رہتا ہے اگر اچھی حالت ہو تو اس پر شکر ادا کرتا ہے اور اگر کوئی تکلیف ہو تو اس پر صبر کرکے اللہ تعالیٰ سے اس کے دور ہونے کی دعا کرتا ہے اور اس بات پر مطمئن ہوتا ہے کہ جب تک تکلیف ہے اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت کے تحت ہے، اس لئے مجھے اس سے شکوہ نہیں ہے، اس طرح اسے تکلیف کے حالات میں بھی اطمینان قلب نصیب رہتا ہے، اور یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنی بیماری دور کرنے کے لئے آپریشن کروائے تو آپریشن کی تکلیف کے باوجود اسے اطمینان رہتا ہے کہ یہ عمل عین حکمت کے مطابق ہے۔
Top