Aasan Quran - Al-Baqara : 115
وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ١ۗ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
وَلِلّٰہِ : اور اللہ کے لیے الْمَشْرِقُ : مشرق وَالْمَغْرِبُ : اور مغرب فَاَيْنَمَا : سو جس طرف تُوَلُّوْا : تم منہ کرو فَثَمَّ : تو اس طرف وَجْهُ اللہِ : اللہ کا سامنا اِنَّ اللہ : بیشک اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِیْمٌ : جاننے والا
اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کی ہیں۔ لہذا جس طرف بھی تم رخ کرو گے، وہیں اللہ کا رخ ہے۔ (75) بیشک اللہ بہت وسعت والا، بڑا علم رکھنے والا ہے۔
75: اوپر جن تین گروہوں کا ذکر ہوا ہے ان کے درمیان ایک اختلاف قبلے کا بھی تھا، اہل کتاب بیت المقدس کی طرف رخ کرتے تھے اور مشرکین بیت اللہ کو قبلہ سمجھتے تھے، مسلمان بھی اسی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے اور یہ بات یہودیوں کو ناگوار تھی، ایک مختصر عرصے کے لئے مسلمانوں کو بیت المقدس کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا تو یہودیوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ دیکھو ! مسلمان ہماری بات ماننے پر مجبور ہوگئے ہیں، پھر دوبارہ بیت اللہ کو مستقل قبلہ بنادیا گیا، جس کی تفصیل انشاء اللہ اگلے پارہ کے شروع میں آنے والی ہے، یہ آیت بظاہر اس موقع پر نازل ہوئی ہے جب مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ رہے تھے، بتلانا یہ مقصود ہے کہ کوئی بھی سمت اپنی ذات میں کسی تقدس کی حامل نہیں، کسی بھی جگہ یا کسی بھی سمت میں اگر کوئی تقدس آتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی وجہ سے آتا ہے، مشرق ومغرب سب اللہ کی مخلوق اور اسی کی تابع فرمان ہیں، اللہ تعالیٰ کسی ایک جہت میں محدود نہیں وہ ہر جگہ موجود ہے ؛ چنانچہ وہ جس سمت کی طرف رخ کرنے کا حکم دیدے بندوں کا کام ہے کہ اسی حکم کی تعمیل کریں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ایسی جگہ ہو جہاں قبلے کی صحیح سمت پتہ نہ چل رہی ہو تو وہاں وہ اپنے اندازے سے جس سمت کو قبلہ سمجھ کر نماز پڑھے گا اس کی نماز ہوجائے گی یہاں تک کہ اگر بعد میں پتہ چلے کہ جس رخ پر نماز پڑھی ہے وہ صحیح رخ نہیں تھا تب بھی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس شخص نے اپنی طاقت کے مطابق اللہ کے حکم کی تعمیل کرلی۔ دراصل کسی بھی جگہ یا کسی بھی سمت میں اگر کوئی تقدس آتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی وجہ سے آتا ہے لہذا اگر اللہ تعالیٰ قبلے کے تعین میں اپنے احکام بدل رہا ہے تو اس میں کسی فریق کی ہار جیت کا سوال نہیں۔ یہ تبدیلی یہی دکھانے کے لئے آرہی ہے کہ کوئی سمت اپنی ذات میں مقصود نہیں۔ مقصود اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی ہے۔ اگر آئندہ اللہ تعالیٰ دوبارہ بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیدے تو یہ بات نہ قابل تعجب ہونی چاہیے نہ قابل اعتراض۔
Top