Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 66
وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا
وَيَقُوْلُ : اور کہتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان ءَ اِذَا : کیا جب مَا مِتُّ : میں مرگیا لَسَوْفَ : تو پھر اُخْرَجُ : میں نکالا جاؤں گا حَيًّا : زندہ
اور (کافر) انسان کہتا ہے کہ جب میں مرجاؤں گا تو کیا زندہ کر کے نکالا جاؤں گا
(66۔ 67) ابی بن خلف حجمی منکر بعث یوں کہتا ہے کہ کیا مرنے کے بعد جب کہ میں کچھ بھی نہیں رہوں گا پھر زندہ کرکے قبر سے نکالا جاؤں گا۔ کیا ابی بن خلف اس چیز سے نصیحت حاصل نہیں کرتا کہ اس سے پہلے ہم اس کو بدبودار نطفہ سے پیدا کرچکے ہیں تو پھر دوبارہ اس کو زندہ کرنے پر تو ہم اس ادنی طریقے پر قادر ہیں۔
Top