Aasan Quran - Al-Qasas : 12
وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَ هُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ
وَحَرَّمْنَا : اور ہم نے روک رکھا عَلَيْهِ : اس سے الْمَرَاضِعَ : دودھ پلانیوالی (دوائیاں) مِنْ قَبْلُ : پہلے سے فَقَالَتْ : وہ (موسی کی بہن) بولی هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں بتلاؤں تمہیں عَلٰٓي اَهْلِ بَيْتٍ : ایک گھر والے يَّكْفُلُوْنَهٗ : وہ اس کی پرورش کریں لَكُمْ : تمہارے لیے وَهُمْ : اور وہ لَهٗ : اس کے لیے نٰصِحُوْنَ : خیر خواہ
اور ہم نے موسیٰ پر پہلے ہی سے یہ بندش لگا دی تھی کہ وہ دودھ پلانے والیاں انہیں دودھ نہ پلاسکیں۔ اس لیے ان کی بہن نے کہا : کیا میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ تمہارے لیے اس بچے کی پرورش کریں، اور اس کے خیر خواہ رہیں ؟ (4)
4: فرعون کی اہلیہ نے جب بچے کو پالنے کا ارادہ کرلیا تو ان کو دودھ پلانے والی کی تلاش شروع ہوئی، لیکن حضرت موسیٰ ؑ کسی بھی عورت کا دودھ منہ میں نہیں لیتے تھے۔ حضرت آسیہ نے اپنی کنیزیں بھیجیں کہ وہ کوئی ایسی عورت تلاش کریں جس کا دودھ یہ قبول کرلیں۔ ادھر حضرت موسیٰ ؑ کی والدہ بچے کو دریا میں ڈالنے کے بعد بےچین تھیں۔ انہوں نے حضرت موسیٰ ؑ کی بہن کو دیکھنے کے لیے بھیجا کہ بچہ کا انجام کیا ہوا ؟ یہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے اسی جگہ پہنچ گئیں، جہاں فرعون کی کنیزیں پریشانی کے عالم میں دودھ پلانے والی عورتوں کو تلاش کر رہی تھیں۔ ان کو موقع مل گیا، اور انہوں نے اپنی والدہ کو یہ خدمت سونپنے کی تجویز پیش کی، اور انہیں وہاں لے بھی آئیں۔ جب انہوں نے بچے کو دودھ پلانا چاہا تو بچے نے آرام سے دودھ پی لیا، اور پھر اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق بچہ دوبارہ ان کے پاس آگیا۔
Top