Aasan Quran - Faatir : 43
اِ۟سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِ١ؕ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ١ؕ فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ١ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا١ۚ۬ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا
اسْتِكْبَارًا : اپنے کو بڑا سمجھنے کے سبب فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں وَمَكْرَ : اور چال السَّيِّئُ : بری وَلَا يَحِيْقُ : اور نہیں اٹھتا (الٹا پڑتا) الْمَكْرُ : چال السَّيِّئُ : بری اِلَّا : صرف بِاَهْلِهٖ ۭ : اس کے کرنے والے پر فَهَلْ : تو کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صرف سُنَّتَ : دستور الْاَوَّلِيْنَ ۚ : پہلے فَلَنْ تَجِدَ : سو تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا ڬ : کوئی تبدیلی وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَحْوِيْلًا : کوئی تغیر
اس لیے کہ انہیں زمین میں اپنی بڑائی کا گھمنڈ تھا، اور انہوں نے (حق کی مخالفت میں) بری بری چالیں چلنی شروع کردیں۔ حالانکہ بری چالیں کسی اور کو نہیں خود اپنے چلنے والوں ہی کو گھیرے میں لے لیتی ہیں۔ (13) اب یہ لوگ اس دستور کے سوا کس بات کے منتظر ہیں جس پر پچھلے لوگوں کے ساتھ عمل ہوتا آیا ہے ؟ (14) (اگر یہ بات ہے) تو تم اللہ کے طے شدہ دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے، اور نہ تم اللہ کے طے شدہ دستور کو کبھی ٹلتا ہوا پاؤ گے۔ (15)
13: بدنیتی سے کسی کے خلاف جو ناحق تدبیریں کی جاتی ہیں، اکثر تو دنیا ہی میں وہ الٹی پڑجاتی ہیں، اور ان کا نقصان خود تدبیر کرنے والے کو اٹھانا پڑتا ہے، چنانچہ کافروں نے آنحضرت ﷺ کے خلاف جو چالیں چلی تھیں، وہ آخر کار انہی کے خلاف پڑیں، اور اگر کبھی دنیا میں نقصان اٹھانا نہ پڑے تو ان بری تدبیروں کا عذاب آخرت میں تو ہوتا ہی ہے جو دنیا کے عذاب سے زیادہ سخت ہے۔
Top