Aasan Quran - Faatir : 42
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ لَّیَكُوْنُنَّ اَهْدٰى مِنْ اِحْدَى الْاُمَمِ١ۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ مَّا زَادَهُمْ اِلَّا نُفُوْرَاۙ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی سخت قسمیں لَئِنْ : اگر جَآءَهُمْ : ان کے پاس آئے نَذِيْرٌ : کوئی ڈرانے والا لَّيَكُوْنُنَّ : البتہ وہ ضرور ہوں گے اَهْدٰى : زیادہ ہدایت پانے والے مِنْ اِحْدَى : ہر ایک سے الْاُمَمِ ۚ : امت (جمع) فَلَمَّا : پھر جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا نَذِيْرٌ : ایک نذیر مَّا زَادَهُمْ : نہ ان (میں) زیادہ ہوا اِلَّا : مگر۔ سوائے نُفُوْرَۨا : بدکنا
اور انہوں نے پہلے اللہ کی بڑے زوروں میں قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ان کے پاس کوئی خبردار کرنے والا (پیغمبر) آیا تو وہ ہر دوسری امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے۔ (12) مگر جب ان کے پاس ایک خبردار کرنے والا آگیا تو اس کے آنے سے ان کی حالت میں اور کوئی ترقی نہیں ہوئی، سوائے اس کے کہ یہ (حق کے راستے سے) اور زیادہ بھاگنے لگے۔
12: حضور اقدس ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے کفار قریش نے غالباً یہودیوں اور عیسائیوں سے بحث کرتے ہوئے بڑی جوشیلی قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ہمارے پاس کوئی پیغمبر آیا تو ہم اور ساری امتوں سے زیادہ اس کی ہدایت پر عمل کریں گے، لیکن جب آنحضرت ﷺ تشریف لائے تو وہ آپ کی بات ماننے سے مکر گئے۔
Top