Aasan Quran - Ar-Rahmaan : 31
سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَیُّهَ الثَّقَلٰنِۚ
سَنَفْرُغُ لَكُمْ : عنقریب ہم فارغ ہوجائیں گے تمہارے لیے اَيُّهَا الثَّقَلٰنِ : اے دو بوجھو
اے دو بھاری مخلوقو ! (6) ہم عنقریب تمہارے (حساب کے) لیے فارغ ہونے والے ہیں۔ (7)
6: اصل عربی لفظ ثقلان ہے جس کے معنی ہیں دو بھاری چیزیں، اور اس سے مراد جنات اور انسان ہیں، کیونکہ یہی دو مخلوقات ہیں جنہیں اس کائنات میں عقل و شعور کے علاوہ مکلف بننے کی صلاحیت بخشی گئی ہے۔ 7: یہاں فارغ ہونا مجازی معنی میں استعمال ہوا ہے، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تو اللہ تعالیٰ کائنات کے دوسرے امور انجام دے رہے ہیں اور ابھی حساب لینے کی طرف متوجہ نہیں ہوئے، لیکن وہ وقت عنقریب آنے والا ہے جب اللہ تعالیٰ حساب کی طرف متوجہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ آگے آیت نمبر 44 تک دوزخیوں کے عذاب کا تذکرہ ہے، اور اس کے ساتھ بھی یہ فقرہ ہر جگہ فرمایا گیا ہے کہ تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے ؟ اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس ہولناک انجام کی جو پہلے سے خبر دے رہا ہے وہ بذات خود ایک نعمت ہے اس کو مت جھٹلاؤ، اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو جھٹلانے کا یہ انجام ہونے والا ہے، کیا اس انجام سے باخبر ہونے کے بعد بھی تم نعمتوں کو جھٹلانے کا رویہ جاری رکھوگے۔
Top