Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 43
هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ وَ مَلٰٓئِكَتُهٗ لِیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا
هُوَ الَّذِيْ : وہی جو يُصَلِّيْ : رحمت بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر وَمَلٰٓئِكَتُهٗ : اور اس کے فرشتے لِيُخْرِجَكُمْ : تاکہ وہ تمہیں نکالے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیروں اِلَى النُّوْرِ ۭ : نور کی طرف وَكَانَ : اور ہے بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَحِيْمًا : مہربان
وہی تو ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اسکے فرشتے بھی تاکہ تم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے اور خدا مومنوں پر مہربان ہے
(33:43) ھو الذی یصلی علیکم میں ھو ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع اللہ ہے یصلی۔ صلی یصلی تصلیۃ (تفعل) سے مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے۔ صلو مادہ سے مشتق ہے الصلوۃ کے معنی دعا دینے تحسین وتبریک کرنے کے ہیں چناچہ محاورہ ہے صلیت علیہ میں نے اسے دعا دی، نشوونمادی اور بڑھایا۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے وصل علیہم ان صلوتک سکن لہم (9: 1 03) اور (اے رسول) آپ ان کے حق میں دعا کریں آپ کی دعا ان کے حق میں باعث تسکین ہے اسی طرح فرشتوں کی طرف سے صلوۃ کے معنی دعا و استغفار ہی آتے ہیں لیکن اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لئے دعا کرنا کے معنی ہیں نشوونمادینا۔ بڑھانا۔ خیروبرکت عطا کرنا۔ چناچہ آیت شریفہ ان اللہ وملئکتہ یصلون علی النبی یایھا الذین امنوا صلوا علیہ وسلم وا تسلیما (33: 56) بیشک اللہ تعالیٰ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام پر اپنی برکت اور رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے نبی (علیہ السلام) پر خدا کی رحمت اور برکت کی دعا کرتے ہیں۔ اے ایمان والوں تم بھی ان کے لئے اللہ سے رحمت اور برکت کی دعا کیا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو، میں یہی معنی ہیں۔ الصلوۃ (نماز) بھی چونکہ دعا پر مشتمل ہوتی ہے اس لئے اسے صلوۃ کہا جاتا ہے اور یہ تسمیۃ الشیء باسم الجزء کے قبیل سے ہے یعنی کسی چیز کو اس کے ضمنی مفہوم کے نام سے موسوم کرنا۔ ھو الذی یصلی علیکم وملئکۃ کے معنی ہوئے۔ وہ (اللہ ) ایسی ذات ہے کہ تم پر اپنی برکتیں اور رحمتیں نازل کرتا رہتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تمہارے لئے اللہ سے دعا کرتے رہتے ہیں۔ لیخرجکم من الظلمت الی النور۔ میں لام تعلیل کا ہے، خدا کی رحمتیں اور اس کے فرشتوں کی دعائیں اس لئے ہوتی ہیں کہ تمہیں (ظلم وعصیان کی) تاریکیوں سے نکال کر (دین وایمان کے ) نور کی طرف لے آئے۔
Top