Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 13
فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ وَ لِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَرَدَدْنٰهُ : تو ہم نے لوٹا دیا اس کو اِلٰٓى اُمِّهٖ : اس کی ماں کی طرف كَيْ تَقَرَّ : تاکہ ٹھنڈی رہے عَيْنُهَا : اس کی آنکھ وَلَا تَحْزَنَ : اور وہ غمگین نہ ہو وَلِتَعْلَمَ : اور تاکہ جان لے اَنَّ : کہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے بیشتر لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے
تو ہم نے (اس طریق سے) ان کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا کہ انکی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائیں اور معلوم کریں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن یہ اکثر نہیں جانتے
(13) چناچہ ان لوگوں نے ایسے گھرانے کا پتا پوچھا انہوں نے اپنی ماں کا پتا بتا دیا غرض کہ اس طرح ہم نے موسیٰ ؑ کو ان کی والدہ کے پاس پہنچا دیا تاکہ حضرت موسیٰ ؑ کو دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور حضرت موسیٰ ؑ کے غم میں نہ رہیں اور جان لیں کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہوتا ہے کہ اپنے وعدہ کے مطابق حضرت موسیٰ ؑ کو پھر ان کے پاس پہنچا دیا مگر خاص طور پر یہ مصری اس چیز کو نہیں سمجھتے اور نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
Top