Ahkam-ul-Quran - Al-An'aam : 120
وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ
وَذَرُوْا : چھوڑ دو ظَاهِرَ الْاِثْمِ : کھلا گناہ وَبَاطِنَهٗ : اور اس کا چھپا ہوا اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے) ہیں الْاِثْمَ : گناہ سَيُجْزَوْنَ : عنقریب سزا پائیں گے بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : تھے يَقْتَرِفُوْنَ : وہ برے کام کرتے
اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کردو۔ جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔
قول باری ہے ( وذروا ظاھر الاثم و باطنہ۔ تم کھلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی) ضحاک کا قول ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ کھلم کھلا زنا کاری کو گناہ سمجھتے تھے لیکن حفیہ طور پر اس فعل بد کے ارتکاب کو گناہ نہیں خیال کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ( وزروا ظاھر الاثم و باطنہ) اس میں ہر ایسے فعل سے جو لفظ اثم کے تحت آتا ہو علانیہ طور پر باز رہنے کے حکم میں عموم ہے اور خفیہ طور پر بھی۔ یہ آیت شراب کی تحریم کی بھی موجب ہے اس لیے کہ قول باری ہے ( یسئلونک عن الخمر والمیسر قل فیھما اثم کبیر۔ آپ ﷺ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں چیزوں میں بہت بڑا گناہ ہے ۔ آیت زیر بحث میں کھلے گناہوں سے افعال مراد ہوسکتے ہیں جو اعضاء و جوارح کے ذریعے کیے جائیں اور چھپے گناہوں سے ایسے امور مراد لیے جائیں جن کا تعلق دل کے ساتھ وہتا ہے یعنی ایسے اعتقادات و جذبات اور تصورات و خیالات سے دل کو پاک رکھنا جن کی شریعت میں ممانعت کردی گئی ہے۔
Top