Al-Qurtubi - Al-An'aam : 120
وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ
وَذَرُوْا : چھوڑ دو ظَاهِرَ الْاِثْمِ : کھلا گناہ وَبَاطِنَهٗ : اور اس کا چھپا ہوا اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے) ہیں الْاِثْمَ : گناہ سَيُجْزَوْنَ : عنقریب سزا پائیں گے بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : تھے يَقْتَرِفُوْنَ : وہ برے کام کرتے
اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کردو۔ جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔
آیت نمبر : 120 قولہ تعالیٰ آیت : وذرا ا ظاہر الاثم و باطنہ اس بارے میں علماء کے بہت سے اقوال ہیں۔ اور ان کا نتیجہ اور حاصل جس کی طرف وہ راجح ہیں وہ یہ ہے کہ ظاہر وہ ہے جو بدن کا ایسا عمل ہو جس نے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہو اور باطن وہ عمل ہے جس کا دل سے اعتقاد رکھا جائے جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو، چاہے حکم امر کی صورت میں ہو یا نہی کی صورت میں۔ اس مرتبہ پر وہی پہنچ سکتا ہے جو تقویٰ اختیار کرے اور نیکی کرے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : ثم اتقوا وامنوا ثم اتقوا واحسنوا (المائدہ : 93) (پھر (ان احکام کے بعد بھی) ڈرتے ہیں اور (جو اترا) اس پر ایمان رکھتے ہیں پھر بھی ڈرتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں) اور یہ اس اعتبار سے تیرا مرتبہ ہے جن کا بیان پہلے سورة المائدہ میں ہوچکا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ وہ ہے جس پر وہ زمانہ جاہلیت میں تھے کہ ظاہر اڑنا کرتے اور باطنا انہیں بیویاں بناتے تھے۔ اور جو ہم نے پہلے بیان کیا ہے وہ ہر گناہ کو جامع ہے (اور ہر امر کا موجب ہے) ۔
Top