Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 120
وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ
وَذَرُوْا : چھوڑ دو ظَاهِرَ الْاِثْمِ : کھلا گناہ وَبَاطِنَهٗ : اور اس کا چھپا ہوا اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے) ہیں الْاِثْمَ : گناہ سَيُجْزَوْنَ : عنقریب سزا پائیں گے بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : تھے يَقْتَرِفُوْنَ : وہ برے کام کرتے
اور چھوڑ دو ظاہری گناہ اور باطنی گناہ، بیشک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔
ظاہری اور پوشیدہ تمام گناہوں سے بچنے کا حکم : (وَ ذَرُوْا ظَاھِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَہٗ ) ( اور چھوڑ دو ظاہری گناہ اور باطنی گناہ) اس میں ظاہری اور باطنی دونوں طرح کے گناہ چھوڑنے کا حکم فرمایا ہے۔ جو گناہ ظاہری طور پر علانیہ ہے وہ بھی چھوڑو اور جو پوشیدہ ہو اسے بھی چھوڑو اللہ تعالیٰ ہر گناہ کو جانتا ہے اور وہ گناہوں کی سزا دینے پر پوری طرح قادر ہے گناہ گار یہ نہ سمجھیں کہ تنہائی میں جو گناہ کرلیا اللہ تعالیٰ کو اس کی خبر نہیں ہے۔ (اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا کَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ ) بلاشبہ جو لوگ گناہ کرتے ہیں انہیں عنقریب ان کے اعمال کی جزا دیدی جائے گی۔ (وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ الآی اَوْلِیٰٓءِھِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ ) اور بلاشبہ شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وسوسے ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں۔ اہل فارس مشرک تھے اور قریش مکہ بھی مشرک تھے انہوں نے مشرکین مکہ کو یہ بات سمجھائی کہ تم محمد ﷺ پر یہ اعتراض کرو۔ اور یہودیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو سمجھایا کہ تم یہ اعتراض لے کر جاؤ اور مسلمانوں سے جھگڑا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بتادیا کہ تم ان کی باتوں میں نہ آؤ۔ اگر تم نے ان کا کہا مانا تو مشرک ہوجاؤ گے یعنی مشرکوں والا کام کرلو گے۔ یعنی اللہ کے حکم کی خلاف ورزی اور غیروں کی اطاعت کر کے شرک کرنے والے بن جاؤ گے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو چھوڑ کر دوسروں کے حکم کو ماننا اور ان کو تحلیل و تحریم کا مختار سمجھنا مشرکوں کا کام ہے۔ (فی معالم التنزیل قال الزجاج فیہ دلیل علی من احل شیئاً مما حرم اللہ او حرم ما احل اللہ فھو مشرک) مسئلہ : اگر ذبح کرتے وقت قصداً اللہ کا نام لیناچھوڑ دیا تو اس جانور کا کھانا حلال نہیں اگرچہ ذبحہ کرنے والا مسلم یا کتابی ہو۔ اور جس جانور پر ذبح کرنے والا بسم اللہ پڑھنا بھول گیا اس کا کھانا جائز ہے بشرطیکہ ذبح کرنے والا مسلم یا کتابی ہو۔ مذبوحہ اور میتہ جانوروں کے بارے میں متعدد مسائل سورة مائدہ کے پہلے رکوع کی تفسیر کے ذیل میں گزرچکا ہیں۔ (انورا البیان ج 2)
Top