Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 79
قَالُوْا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِیْ بَنٰتِكَ مِنْ حَقٍّ١ۚ وَ اِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِیْدُ
قَالُوْا : وہ بولے لَقَدْ عَلِمْتَ : تو تو جانتا ہے مَا لَنَا : ہمارے لیے نہیں فِيْ بَنٰتِكَ : تیری بیٹیوں میں مِنْ : کوئی حَقٍّ : حق وَاِنَّكَ : اور بیشک تو لَتَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَا نُرِيْدُ : ہم کیا چاہتے ہیں
ان لوگوں نے اس کے جواب میں کہا، آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہمیں آپ کی بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں، اور آپ یہ بھی خوب جانتے ہیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں ؟
163 ۔ اخلاقی گراوٹ کی انتہاء کا مظہر و نمونہ۔ والعیاذ باللہ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی اس درد بھری اپیل کے جواب میں ان لوگوں نے کہا کہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہمیں آپ کی بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں اور آپ یہ بھی خوب جانتے ہیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔ سو قوم لوط کا حضرت لوط (علیہ السلام) کو یہ جواب اخلاقی گراوٹ کی انتہا ہے کہ انسان گندگی کے اس کیڑے کی طرح بن جائے جو گندگی ہی کو پسند کرتا ہے اور طیبات سے اس کا کوئی لگاؤ ہی نہیں رہتا۔ ایسے کیڑوں کو کیڑے مار دوا چھڑک کر فورا ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تو پھر خدائے پاک اپنی دھرتی پر ایسے کیڑوں کو کیونکر برداشت کرسکتا ہے ؟ چناچہ اس کے بعد قوم لوط کا وہ حشر ہوا جو اور کسی قوم کا پوری تاریخ انسانیت میں نہ اس سے پہلے کبھی ہوا نہ اس کے بعد۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل سوء و شر ومن کل زیغ وضلال۔ سو ناصحین کی نصیحت اور خاص کر حضرات انبیاء و رسل کی دعوت و نصیحت کو ٹھکرا دینے کا نتیجہ و انجام بہت برا اور نہایت ہی ہولناک ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین۔
Top