Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 48
وَ اِذْ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ وَ قَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَ اِنِّیْ جَارٌ لَّكُمْ١ۚ فَلَمَّا تَرَآءَتِ الْفِئَتٰنِ نَكَصَ عَلٰى عَقِبَیْهِ وَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكُمْ اِنِّیْۤ اَرٰى مَا لَا تَرَوْنَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
وَاِذْ
: اور جب
زَيَّنَ
: خوشنما کردیا
لَهُمُ
: ان کے لیے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَعْمَالَهُمْ
: ان کے کام
وَقَالَ
: اور کہا
لَا غَالِبَ
: کوئی غالب نہیں
لَكُمُ
: تمہارے لیے (تم پر)
الْيَوْمَ
: آج
مِنَ
: سے
النَّاسِ
: لوگ
وَاِنِّىْ
: اور بیشک میں
جَارٌ
: رفیق
لَّكُمْ
: تمہارا
فَلَمَّا
: پھر جب
تَرَآءَتِ
: آمنے سامنے ہوئے
الْفِئَتٰنِ
: دونوں لشکر
نَكَصَ
: الٹا پھر گیا وہ
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیا
وَقَالَ
: اور بولا
اِنِّىْ
: بیشک میں
بَرِيْٓءٌ
: جدا، لاتعلق
مِّنْكُمْ
: تم سے
اِنِّىْٓ
: میں بیشک
اَرٰي
: دیکھتا ہوں
مَا
: جو
لَا تَرَوْنَ
: تم نہیں دیکھتے
اِنِّىْٓ
: میں بیشک
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
اللّٰهَ
: اللہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
ذرا خیال کرو اس وقت کا جب کہ شیطان نے ان لوگوں کے کرتوت ان کی نگاہوں میں خوشنما بنا کر دکھائے تھے اور ان سے کہا تھا کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور یہ کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ مگر جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو وہ الٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا کہ میرا تمہارا ساتھ نہیں ہے ، میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم لوگ نہیں دیکھتے۔ مجھے خدا سے ڈر لگتا ہے اور خدا سے ڈر لگتا ہے اور خدا بڑی سخت سزا دینے والا ہے
یہاں جس واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ اس کے بارے میں متعدد روایات منقول ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی روایت بھی رسول اللہ ﷺ کی حدیث کا درجہ نہیں رکھتی۔ صرف ایک حدیث ہے جو امام مالک نے موطا میں نقل کی ہے۔ احمد روایت کرتے ہیں ، عبدالمالک ابن عبدالعزیز سے ، ابن الماجشون سے ، مالک سے ، ابراہیم ابن ابو عبلہ سے ، طلحہ ابن عبیداللہ ابن کریز سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابلیس یوم عرفہ میں جس قدر چھوٹا سا ، حقیر سا غضبناک ہوتا ہے۔ اس قدر عام حالات میں نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ وہ دیکھتا ہے کہ اس دن رحمت نازل ہوتی ہے۔ اللہ گناہوں کو معاف فرماتے ہیں۔ ہاں یوم بدر کے دن بھی وہ ایسا ہی تھا۔ صحابہ کرام نے دریافت کیا کہ حضور بدر کے دن اس نے کیا دیکھا تھا کہ ایسا تھا۔ اس نے اس دن دیکھا کہ حضرت جبرائیل ملائکہ کو تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ حدیث مرسل بھی ہے اور اس میں عبدالمالک ابن عبد العزیز الماجشون راوی ہے جو ضعیف ہے۔ اس کے علاوہ جو آثار ہیں وہ حضرت ابن عباس سے ہیں اور ان سے یہ روایات بذریعہ علی ابن ابو طلحہ اور بذریعہ ابن جریج نقل ہیں۔ یا عروہ ابن زبیر بذریعہ ابن اسحاق ، قتادہ سے بذریعہ سعید ابن جبیر ، حسن اور محمد ابن کعب سے ان سب کو ابن جریر طبری نے روایت کیا ہے۔ مثنی سے ، عبداللہ ابن صالح سے ، معاویہ سے ، علی بن ابو طلحہ سے ، حضرت ابن عباس سے کہتے ہیں کہ ابلیس یوم بدر میں شیاطین کا ایک لشکر لے کر آیا۔ اس کے پاس جھنڈآ بھی تھا۔ یہ شخص بنی مدلج کے ایک شخص کی شکل میں تھا۔ خود شیطان سراقہ بن مالک ابن جعشم کی شکل میں تھا شیطان نے مشرکین سے کہا : " آج تم پر کوئی غآلب نہ ہوگا اور میں تمہارا پڑوسی ہوں " جب لوگوں نے صف آرائی کی تو رسول اللہ ﷺ نے مٹی کی ایک مٹھی لی۔ اور اسے مشرکین کے چہروں پر مارا۔ ان کو شکست ہوئی۔ حضرت جبرئیل ابلیس کی طرف متوجہ ہوئے تو اسکا ہاتھ مشرکین میں سے ایک شخص کے ہاتھ میں تھا تو اس نے اپنا ہاتھ اس مشرک سے چھڑایا اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا ، اس کے ساتھ بھی بھاگے۔ ایک شخص نے کہا : اے سراقہ ! تم یہ گمان کرتے ہو کہ تم ہمارے پڑوسی ہو۔ تو اس نے جواب دیا : " کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں تم نہیں دیکھتے۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، بیشک اللہ سخت عذاب دینے والے ہیں " یہ اس نے اس وقت کہا جب اس نے فرشتوں کو دیکھا۔ ابن حمید سے ، سلمہ سے ، ابن اسحاق سے ، یزید ابن رومان سے ، عروہ ابن الزبیر سے ، کہتے ہیں کہ جب قریش جمع ہو کر نکلنے لگے تو میں نے ان کے اور بنی بکر کے درمیان معاملات کا ذکر کیا ، یعنی جنگ کا۔ قریب تھا کہ وہ واپس ہوجائیں ، ہمیں اس وقت ابلیس سراقہ ابن مالک ، ابن جعشم المدلجی کی شکل میں ظاہر ہوا۔ یہ شخص کنانہ کے شرفاء میں سے تاھ۔ اس نے کہا کہ میں تمہارا ساتھی ہوں۔ اگر کنانہ تمہارے پیچھے کچھ اقدام کریں تو تم اسے پسند نہ کروگے۔ اس پر وہ بڑی تیزی سے نکلے۔ بشر ابن معاذ سے ، یزید سے ، سعید سے ، قتادہ سے۔ کہتے ہیں کہ آیت و اذ زین لہم الشیطن اعمالہم۔ سے واللہ شدید العقاب تک کی تفسیر میں یہ بات ذکر ہوئی ہے کہ شیطان نے دیکھا کہ حضرت جبرئیل نازل ہو رہے ہیں اور آپ کے ساتھ اور فرشتے ہیں۔ اس اللہ کے دشمن کو یہ یقین ہوگیا کہ فرشتوں کے مقابلے میں وہ تو کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ تو اس نے کہا " میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ، میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں " یہ الفاظ اس دشمن خدا نے جھوٹ بولے ہیں۔ اس کے دل میں خدا کا خوف نہیں ہے لیکن اس کو یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کہ وہ مقابلہ نہیں کرسکتا اور اللہ کے اس دشمن کی عات ہے کہ وہ اپنے پیرو کاروں کی قیادت کرتا ہے لیکن جب حق و باطل کا آمنا سامنا ہوتا ہے تو یہ اپنے ساتھیون کو بری طرح چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور ان سے اپنی براءت کا اعلان کرتا ہے۔ فی ظلال القرآن میں ہم نے جو منہاج اختیار کیا ہے اس کے مطابق ہم ان غیبی امور کے سات تعرض نہیں کرتے جن کے بارے میں قرآن و سنت میں کوئی تفصیل نہیں دی گئی کیونکہ غیبی امور کا تعلق اعتقادات سے ہوتا ہے اور اعتقادی امور کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن سے ثابت ہو یا سنت نبوی سے ثابت ہوں لیکن ہمارا یہ طریقہ بھی نہیں ہے کہ ہم ہر غیبی امر کا انکار کردیں اسلیے کہ یہ غیبی ہے۔ یہاں قرآن کریم کی آیت اس بات کی صراحت کرتی ہے کہ شیطان نے مشرکین کے اعمال کو ان کے لیے مزین بنا دیا تھا۔ شیطان نے ان کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف لشکر کشی کریں اور یہ کہ وہ ان کی امداد کرے گا۔ اور بعدہ جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے اور انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو یہ شیطان الٹے پاؤں بھاگا اور کہا کہ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نے نہیں دیکھا۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔ اس طرح شیطان نے ان کو ذلیل کیا اور ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ تاکہ وہ اپنے انجام تک خود پہنچیں اور اس نے ان کے ساتھ جو عہد کیا اس کو پورا نہ کیا۔ اب یہ کیفیت کیسی ہے کہ شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لیے مزین کیا اور کس طرح اس نے باور کرایا کہ آج مشرکین کے خلاف کوئی غالب و برتر نہیں ہے اور کس طرح اس نے امداد کا وعدہ کیا اور کس طرح وہ بھاگا۔ یہ سب تفصیلات قرآن میں نہیں ہیں۔ یعنی ان واقعات کی تفصیلی کیفیت کے بارے میں ہم جزم کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے اس لیے کہ شیطان اور اس کی سرگرمیاں سب کی سب غیبی امور سے متعلق ہیں۔ اور ہم اس کے بارے میں کوئی جزمی اور یقینی بات نہیں کہہ سکے جب تک کوئی صریح نص نہ ہو۔ نص قرآن میں حادثہ اور واقعہ کا ذکر تو ہے لیکن تفصیلی کیفیات یہاں مذکور نہیں ہیں۔ یہاں آکر ہمارا اجتہاد ختم ہوجاتا ہے۔ ہم اس معاملہ میں جناب محمد عبدہ کے مکتب فکر کی رائے کو اختیار نہیں کرتے جو اس قسم کے تمام غیبی امور کے سلسلے میں ایک متعین انداز تاویل اختیار کرتے ہیں کہ ان غیبی جہانوں میں وہ ہر قسم کے حسی اعمال کا انکار کرتے ہیں۔ اس آیت کی تفسیر میں شیخ رشید رضا یہ فرماتے ہیں : و اذ زین لھم الشیطن اعمالھم " اے پیغمبر مومنین کو یہ بات یاد دلائیں کہ شیطان نے اپنے وسوسوں کے ذریعہ ان مشرکین کے سامنے ان کے اعمال کو خوشنما بنا دیا تھا۔ اور ان کے دلوں میں یہ جذبات ڈال دیے تھے کہ وہ یہ کہتے تھے کہ آج ان پر کوئی غالب نہیں ہے۔ محمد کے ضعیف و ناتواں متبعین بھی اور عربوں کے دوسرے قبائل بھی اس لیے کہ تم تعداد اور سازوسامان میں ان سے زیادہ ہو اور تمہارے فوجی ان سے زیادہ جنگجو ہیں اور ان حالات کے ساتھ ساتھ میں تمہارا مدگار ہوں۔ بیضاوی نے کہا ہے کہ اس نے ان کے وہم میں یہ بات ڈال دی کہ وہ جو اس کی اطاعت کرتے ہیں تو یہ ان کا مددگار ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ یہ دعا کرتے تھے " اے اللہ ان دو گروہوں میں سے جو زیادہ ہدایت پر ہو ، اس کی مدد کر اور ان دو ادیان میں سے جو دین زیادہ حق پر ہو اس کی امداد کر "۔ فَلَمَّا تَرَاۗءَتِ الْفِئَتٰنِ نَكَصَ عَلٰي عَقِبَيْهِ ۔ یعنی جب دونوں لشکر ایک دوسرے کے قریب ہوئے اور وہ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اور حالات کو سمجھنے لگے۔ اس سے پہلے کہ لوگ ایک دوسرے پر وار کریں اور قبل اس کے کہ میدان کارزار گرم ہو ، شیطان بھاگ گیا اور الٹے پاؤں لوٹا یعنی پیچھے کی طرف اور جن مفسرین نے تری کا معنی یہ کیا کہ جب لوگ میدان کارزار میں ٹکرا گئے تو ان کی مراد غلط ہے۔ معنی یہ ہوا کہ شیطان اب ان کے لیے ان کے اعمال کی تزئین بند کردیتا ہے اور اب انہیں ورغلانا ترک کردیتا ہے۔ اب یہ کلام ایک قسم کی تمثیل ہے اور اس میں شیطان کی وسوسہ اندازی کو آنے والے شخص سے تشبیہ دی گئی ہے اور اس وسوسہ اندازی کو ترک کرنے کے فعل کو اس شخص سے تشبیہ دی گئی جو پیچھے کی طرف الٹے پاؤں پھرتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کردیا کہ اس کی جانب سے ان لوگوں کے ساتھ اپنے تعلق کی براءت کا ذکر کردیا اور ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ وَقَالَ اِنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّنْكُمْ ۔ یعنی اس نے اعلان کردیا کہ وہ ان سے بری الذمہ ہے۔ اور جب اس نے دیکھا کہ فرشتے مسلمانوں کی امداد کر رہے ہیں ، وہ مایوس ہوگیا۔ واللہ شدید العقاب۔ یہ شیطان کا قول بھی ہوسکتا ہے اور جملہ مستانفہ بھی ہوسکتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ان سب باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ شیطان کی فوجیں مشرکین کی صفوں میں پھیلی ہوئی تھیں اور ان کے دلوں میں وسوسے ڈال رہی تھیں یعنی ان کے ارواح سے مل کر ان کو دھوکہ دے رہی تھیں اور دوسری جانب سے فرشتے مسلمانوں کی صفوں میں پھیلے ہوئے تھے اور یہ مسلمانوں کی پاک روحوں میں وہ ڈالتے تھے کہ جس سے ان کے دل مضبوط ہوتے تھے اور اللہ کی جانب سے ان کو نصرت کا جو وعدہ تھا ، اس پر ان کا یقین اور مضبوط ہوجاتا تھا۔ یہ رجحان کہ ملائکہ کے افعال اور ان کا حصہ اس جنگ میں صرف یہی تھا کہ وہ مسلمانوں کو روحانی امداد دیتے تھے۔ مصنف دوسری جگہ صراحت سے یہ اظہار کرتے ہیں کہ یوم بدر میں فرشتوں نے جنگ میں حصہ نہیں لیا۔ یہ ایک غلط رجحان ہے کیونکہ قرآن مجید میں دوسری جگہ آتا ہے۔ فاضربوا فوق الاعناق واضربوا منھم کل بنان۔ " پس تم ان کی گردنوں پر مارو اور ان کے ہر جوڑ پر ضرب لگاؤ " شیطان کے افعال کی ایسی تشریح کہ وہ محض روحانی اتصال ہو یہ معنی محمد عبدہ کہ مکتب فکر کی اہم خصوصیت ہے۔ ایسی ہی تاویل وہ ابابیل سے متعلق بھی کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دراصل چیچک کے جراثیم تھے اور یہ استاد محمد عبدہ کی تفسیر پارہ عم میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان آیات کی تاویل میں یہ بہت ہی مبالغہ ہے اور اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہاں کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ جو الفاظ کی ظاہری تفسیر کو ناممکن بناتی ہو۔ ہاں ہم صرف اسی قدر کہہ سکتے ہیں کہ ان آیات میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جو ان واقعات کی تفصیلی کیفیت کو ظاہر کرتی ہو اور یہی طریق کار ہم نے اختیار کیا ہے۔ غرض اس طرف شیطان ان مشرکین کو دھوکہ دے رہا تھا جو اتراتے ہوئے اپنے گھروں سے نکلے تھے اور اپنی پوزیشن لوگوں کو دکھاتے آ رہے تھے اور ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکیں ، شیطان ان کو لشکر کشی پر آمادہ کر رہا تھا۔ اور پھر عین موقعہ میں ان کو چھوڑ کر بھاگ گیا۔ دوسری جانب مدینہ کے منافقین اور مریض لوگ دل ہی دل میں خوش تھے اور کہتے تھے کہ یہ لشکر تباہی کے راستے پر چل نکلا ہے۔ مشرکین کی عظیم قوت سے اس کا مقابلہ ٹھہرا ہے۔ جبکہ یہ لوگ قلیل تعداد میں ہیں اور ان کی تیار بھی کوئی نہیں ہے۔ یہ لوگ امور کو صرف ظاہری طور پر دیکھتے تھے۔ اور بظاہر یہ بات نظر آتی تھی کہ اہل ایمان نے اپنے آپ کو بڑی تباہی سے دوچار کردیا تھا یہ لوگ اپنے نئے دین کی وجہ سے دھوکے میں تھے اور انہیں اپنی نصرت کا پورا پورا یقین تھا۔ یہ تھے منافقین کے خیالات۔
Top