Ahsan-ul-Bayan - Al-An'aam : 47
قُلْ اَرَءَیْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ بَغْتَةً اَوْ جَهْرَةً هَلْ یُهْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الظّٰلِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتَكُمْ : تم دیکھو تو سہی اِنْ : اگر اَتٰىكُمْ : تم پر آئے عَذَابُ اللّٰهِ : عذاب اللہ کا بَغْتَةً : اچانک اَوْ جَهْرَةً : یا کھلم کھلا هَلْ : کیا يُهْلَكُ : ہلاک ہوگا اِلَّا : سوائے الْقَوْمُ : لوگ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آپڑے خواہ اچانک یا اعلانیہ تو کیا بجز ظالم لوگوں کے اور بھی کوئی ہلاک کیا جائے گا (1
47۔ 1 بغتۃ بیخبر ی سے مراد رات اور جھرۃ خبر داری سے دن مراد ہے جسے سورة یونس میں بَیَاتًا اَوْ نَہَارًا سے تعبیر کیا گیا ہے یعنی دن کو عذاب آجائے یا رات کو یا پھر بغتۃ وہ عذاب ہے جو اچانک بغیر تمہید اور مقدمات کے آجائے اور جھرۃ وہ عذاب جو تمہید اور مقدمات کے بعد آئے۔ یہ عذاب جو قوموں کی ہلاکت کے لئے آتا ہے۔ ان ہی پر آتا ہے جو ظالم ہوتی ہیں یعنی کفر و طغیان اور معصیت الٰہی میں حد سے تجاوز کر جاتی ہیں۔
Top