Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 115
وَ اصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو فَاِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور صبر کئے رہو کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
115۔ اس سے پہلے کی آیت میں اللہ پاک کا یہ حکم ہوا تھا کہ دین پر قائم رہو اور دن کے شروع ہوتے اور ختم ہوتے اور کچھ رات گئے نماز پڑھا کرو جس کی تفصیل اچھی طرح سے کی جا چکی ہے اس کے بعد اللہ جل شانہ نے فرمایا کہ اب ان سب باتوں پر صبر کرو خدا نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے۔ شریعت میں جن باتوں کی مناہی ہے ان سے بچنے کے لئے جی کو روکنا اور مناہی کی پابندی پر صبر کرنا درکار ہے اسی طرح شریعت میں جن باتوں کے بجا لانے کا حکم ہے اس کی حکم کی تعمیل میں کوئی تکلیف پیش آوے تو اس تکلیف پر صبر ضرور ہے اس مناسبت سے شریعت پر قائم رہنے کے حکم کے بعد صبر کا حکم فرمایا احسان کے معنے حسن نیت سے نیک عمل کرنے ہیں۔ چناچہ صحیح مسلم کے حوالہ سے حضرت عمر ؓ کی وہ حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے سائل بن کر دین کی چند باتیں آنحضرت ﷺ سے پوچھی ہیں اور اپنے ان باتوں کے جواب میں احسان کے یہ معنے بتلائے ہیں کہ یا تو آدمی اس نیت سے عبادت کرے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے اگر یہ مرتبہ آدمی کو نصیب نہ ہو تو یہ نیت ضرور ہے کہ اللہ اس کو دیکھ رہا 1 ؎ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دین پر قائم رہنے کا اور نمازوں سے گناہوں کے معاف ہونے کا جو اوپر ذکر ہے اس کے لئے احسان کی شرط ضرور ہے کیوں کہ دین کے جس عمل میں یہ شرط نہ پائی جاوے گی وہ عمل ضائع اور رائیگاں جانے کے قابل ہے کس لئے کہ اس بات میں مسند بزار اور طبرانی کے حوالہ سے انس بن مالک ؓ کی صحیح حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے کہ آدمی کے جو عمل خالص نیت سے نہ ہوں گے کہ وہ قیامت کے دن نامہ اعمال سے نکال دئیے جاویں گے اور ان کا کچھ ثواب نہ ملے 2 ؎ گا طبرانی کبیر کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے کہ قیامت کے دن جب ہر طرح کی تکلیف پر صبر کرتے تو کیا اچھا 3 ؎ ہوتا یہ حدیث ان اللہ لا یضیع اجر المحسنین کی گویا تفسیر ہے اس حدیث کی سند میں ایک راوی مجاعہ بن الزبیر ہے جس کو بعضے علماء نے ضعیف کہا ہے لیکن امام احمد نے اس کو معتبر قرار دیا 4 ؎ ہے۔ 1 ؎ مشکوٰۃ ص 11 کتاب الایمان۔ 2 ؎ الترغیب ص 21 الترھیب من الرباء الخ 3 ؎ الترغیب ص 265 ج 2 الترغیب فی الصبر 4 ؎ الترغیب ص 355 ج 2 باب ذکر الرواۃ المختلف فیہم الخ۔
Top