Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nahl : 30
وَ قِیْلَ لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا مَا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ؕ قَالُوْا خَیْرًا١ؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةٌ١ؕ وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ١ؕ وَ لَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَۙ
وَقِيْلَ : اور کہا گیا لِلَّذِيْنَ اتَّقَوْا : ان لوگوں سے جنہوں نے پرہیزگاری کی مَاذَآ : کیا اَنْزَلَ : اتارا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْا : وہ بولے خَيْرًا : بہترین لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو لوگ اَحْسَنُوْا : بھلائی کی فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الدُّنْيَا : دنیا حَسَنَةٌ : بھلائی وَلَدَارُ الْاٰخِرَةِ : اور آخرت کا گھر خَيْرٌ : بہتر وَلَنِعْمَ : اور کیا خوب دَارُ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کا گھر
اور (جب) پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے ؟ تو کہتے ہیں کہ بہترین (کلام) جو لوگ نیکو کار ہیں ان کے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو بہت ہی اچھا ہے۔ اور پرہیزگاروں کا گھر بہت خوب ہے۔
30۔ 32۔ نافرمان لوگ اللہ کے رسول اور قرآن کی شان میں جو کہتے تھے اس کے ذکر کے بعد ان آیتوں میں اللہ پاک نے متقی اور ایمان والوں کا حال بیان فرمایا کہ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا چیز اتاری ہے تو جواب دیتے ہیں کہ نیک باتیں۔ پھر اللہ جل شانہ نے یہ فرمایا کہ جس نے بھلائی کی اس کے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے ایک نیکی کا بدلہ دس دس سے سات سات سو یا اس سے بھی دوگنا جتنا خدا چاہے دے گا پھر فرمایا کہ اس سے بھی بہتر آخرت کا گھر ان کے واسطے تیار ہے پھر فرمایا کہ متقیوں کا انجام کیا ہی اچھا ہے کہ وہ لوگ دنیا میں آخرت کی پونجی جمع کرتے ہیں اور آخرت کا گھر جس میں یہ لوگ داخل ہوں گے اس میں ہر ہر جگہ موقع و محل سے نہریں جاری ہیں اور اس سے بڑھ کر کیا نعمت ہوسکتی ہے کہ جنت والے جس چیز کی خواہش کریں گے وہ اندر موجود پائیں گے بخلاف دنیا کے یہاں جس چیز کی خواہش انسان کرتا ہے اور جن جن باتوں کا ارادہ کرتا ہے وہ کل کی کل نہیں پوری ہوتیں اکثر اوقات انسان کی دلی تمنا کے خلاف ظہور میں آتا ہے یہ باتیں وہاں نہیں ہونے کی وہاں تو جس بات کا انسان ارادہ کرے گا وہ فوراً ظہور میں آجاوے گی ذرا بس دیر نہ لگے گی۔ پھر اللہ پاک نے موت کے وقت کو بیان فرمایا کہ جب فرشتے مومن کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو یہ لوگ کفر و شرک کے میل کچیل سے بالکل پاک صاف ہوتے ہیں۔ اس لئے وہ موت کا کچھ بھی خوف دل میں نہیں لاتے بلکہ خوش ہوتے ہیں اور فرشتے آتے ہیں ان کو سلام کہتے ہیں اور خدا کی طرف سے بھی سلام پہنچاتے ہیں اور جنت کی بشارت دیتے ہیں کہ دنیا میں تم نے جو کچھ اچھے اچھے کام کئے ہیں اس کے عوض میں اب جنت میں تم داخل ہوگے براء بن العازب ؓ کی پوری حدیث کا مطلب جو اوپر 1 ؎ بیان ہوچکا ہے اس میں سے نیک لوگوں کے حال کا ٹکڑا آیت کے اس ٹکڑے کی گویا تفسیر ہے۔ 1 ؎ یعنی ص 323 پر۔
Top