Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 98
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۖۗ وَ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
کہو کہ اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو ؟ اور خدا تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے
(98 ۔ 99) ۔ تفسیر ابن جریر وغیرہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ یہود نے پہلے تو ملت ابراہیمی پر اپنے آپ کو بتلایا اور جب ملت ابراہیمی کے موافق ان سے آنحضرت ﷺ نے حج ادا کرنے کو کہا تو حج سے انہوں نے انکار کیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور فرما دیا کہ جو لوگ اللہ کے حکم کے تابع ہیں استطاعت کی حالت میں ان پر حج فرض ہے اور اہل کتاب کی طرح جو لوگ اللہ تعالیٰ کے حکم کے منکر ہیں اللہ کو ان کے انکار کی کچھ پرواہ نہیں۔ مگر اللہ ان کے کاموں سے غافل نہیں ہے وقت مقررہ پر اپنے کئے کی سزا پائیں گے۔ اس آیت میں اہل کتاب کو یہ بھی تنبیہ ہے کہ وہ تورات اور انجیل پر ایمان لانا اگرچہ بیان کرتے ہیں لیکن ان کا بیان غلط ہے کیونکہ اگر ان کا بیان صحیح ہوتا تو ان کتابوں میں نبی آخر الزمان کے اوصاف کی جو آیات تھیں ان کو چھپا کر ان آیات الٰہی اور نبی آخر الزماں کے منکر کیوں ہوتے۔
Top