Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hashr : 6
وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ فَمَاۤ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْهِ مِنْ خَیْلٍ وَّ لَا رِكَابٍ وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَمَآ اَفَآءَ اللّٰهُ
: اور جو دلوایا اللہ نے
عَلٰي رَسُوْلِهٖ
: اپنے رسولوں کو
مِنْهُمْ
: ان سے
فَمَآ
: تو نہ
اَوْجَفْتُمْ
: تم نے دوڑائے تھے
عَلَيْهِ
: ان پر
مِنْ خَيْلٍ
: گھوڑے
وَّلَا رِكَابٍ
: اور نہ اونٹ
وَّلٰكِنَّ اللّٰهَ
: اور لیکن (بلکہ) اللہ
يُسَلِّطُ
: مسلط فرماتا ہے
رُسُلَهٗ
: اپنے رسولوں کو
عَلٰي
: پر
مَنْ يَّشَآءُ ۭ
: جس پر وہ چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے پر
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھتا ہے
اور جو (مال) خدا نے اپنے بیغمبر کو ان لوگوں سے (بغیر لڑائی بھڑائی کے) دلوایا ہے اس میں تمہارا کچھ حق نہیں کیونکہ اس کے لئے نہ تم نے گھوڑے دوڑائے نہ اونٹ لیکن خدا اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
6۔ 9۔ شروع سورة سے یہاں تک اللہ تعالیٰ نے بنی نضیر کے جلا وطن ہونے کا ذکر فرما کر اس جلا وطنی کے بعد بغیر لڑائی اور بغیر مقابلہ کے جو مال ہاتھ آیا ان آیتوں میں اس کا یہ حکم فرمایا کہ جس طرح بغیر لڑائی کے بنی نضیر کا مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دلوایا اس مال میں اور آگے کو اسی طرح جو مال بغیر لڑائی کے ہاتھ لگے ایسے سب مال میں وہ پانچ حصے نہ ہوں گے جو پانچ حصے لڑائی کے بعد غنیمت کے مال کے سورة انفال میں بیان ہوئے کہ ان پانچ حصوں میں سے چار خمس لشکر اسلام میں تقسیم کئے جائیں گے اور ایک خمس اللہ کے رسول کے اختیار میں رہے گا بلکہ یہ بغیر لڑائی کے ہاتھ آیا ہوا تمام مال اللہ کے رسول کے اختیار میں رہے گا اور اللہ کے رسول اس کو ان موقعوں پر صرف کریں گے جو موقعے اس سورة میں بتائے ہیں۔ صحیح بخاری 1 ؎ و مسلم وغیرہ میں حضرت عمر سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ بنی نضیر کا مال و متاع بغیر لڑائی کے ہاتھ آیا ہوا اللہ کے رسول کے خاص اختیار میں رہنے کا مال تھا غرض آنحضرت ﷺ کے خاص اختیار کا مال نصف حصہ تو خیبر کا تھا اور بنی نضیر کے اور فدک کے کھجور کے پیڑ تھے ابو داؤود 2 ؎ وغیرہ میں حضرت عمر ؓ سے جو روایتیں ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی نضیر کے درختوں کی آمد تو آنحضرت ﷺ نے بالائی ضروری اخراجات کے لئے خاص رکھی تھی اور باغ فدک کی آمد مسافروں کے خرچ کے لئے خاص تھی اور خیبر کی آمد میں ازواج مطہرات کا کھانا پینا ہوتا تھا اور جو کچھ بچتا تھا۔ وہ مہاجر ضرورت مندوں کو خیرات کے طور پر دیا جاتا تھا اس حدیث کی سند پر ابو داؤد اور منذری دونوں نے کچھ اعتراض نہیں کیا۔ اس لئے اس کی سند قابل اعتبار ہے کیونکہ یہ بات قرار پا چکی ہے کہ جس حدیث کی سند پر ابو داؤود اور منذری دونوں سکوت اختیار کریں اس حدیث کی سند قابل اعتبار ہوتی ہے۔ اب آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر ؓ کی خلافت میں یہی عمل رہا۔ حضرت عثمان ؓ نے اپنی خلافت میں باغ فدک مردان کو دے دیا تھا حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی خلافت میں حضرت فاطمہ ؓ نے اور حضرت عمر ؓ کی خلافت میں حضرت علی ؓ اور حضرت عباس ؓ نے اس مال کی تقسیم کی درخواست پیش کی تھی مگر حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ نے اس تقسیم کو حدیث لا نورث ما ترکنا صدقۃ کے مخالف سمجھ کر جائز نہ رکھا۔ تفصیل اس حدیث کی کتابوں میں ہے اس طرح کے بغیر لڑائی کے ملے ہوئے مال کو فیئ کہتے ہیں جمہور علماء کا مذہب اس طرح کے مال کے باب میں یہی ہے کہ اس مال کا خرچ کرنا امام کی رائے اور مصلحت پر ہے۔ امام مالک (رح) اور امام شافعی (رح) کا مذہب جمہور کے مخالف ہے۔ تفصیل اس اختلاف کی فقہ کی کتابوں میں ہے فدک ‘ خیبر اور مدینہ کے مابین میں ایک جگہ ہے۔ فتح خیبر کے بعد فدک کے یہود جلا وطن ہوگئے اور بغیر لڑائی کے یہ جگہ فتح ہوگئی۔ صحیح قول یہی ہے کہ آیت ما افآء اللہ علی رسولہ من اہل القری پہلی آیت سے متعلق ہے اور مطلب یہ ہے کہ نبی نضیر کے مال و متاع کی طرح جو مال بغیر لڑائی اور مقابلہ کے ہاتھ آئے اور اس سب کا ایک ہی حکم ہے اللہ کے حصہ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اللہ کا حکم اس مال کی تقسیم کا ہے اس کے موافق عمل ہونا چاہئے۔ اب آگے فرمایا کہ یتیم مسکین اور مسافر کا نام اس تقسیم میں اس لئے خاص طور پر جتلا دیا گیا ہے کہ مالدار لوگ موروثی مال کی طرح اس مال کی تقسیم آپس میں نسل بعد نسل نہ ٹھہرا لیں جس سے یتیم مسکین اور مسافر بالکل محروم ہوجائیں پھر فرمایا کہ اس مال میں سے اللہ کے رسول جو تم کو دیں وہ لے لو اور جو نہ دیں اس میں کچھ اصرار نہ کرو۔ اور اللہ کے رسول کی نافرمانی عین اللہ کی نافرمانی ہے اس لئے اس سے بچتے رہو کہ اس میں عذاب الٰہی کا خوف ہے جو بہت سخت اور انسان کی برداشت سے باہر ہے۔ اگرچہ اس آیت کا نزول فیئ کے مال کے باب میں ہے لیکن حکم اس کا عام ہے۔ چناچہ صحیح 1 ؎ بخاری کی ابوہریرہ ؓ کی حدیث اوپر گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میری نافرمانی کی وہ جنت میں نہیں جاسکتا۔ اس باب میں اور بھی صحیح حدیثیں ہیں جو آیت کے حکم کے عام ہونے کی تفسیر ہیں۔ اس تفسیر کی بناء پر سلف نے لکھا ہے کہ صحیح حدیث کے معلوم ہوجانے کے بعد جو شخص اس کے موافق عمل نہ کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس مواخذہ کے قابل قرار پائے گا جس مواخذہ سے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے بندوں کو ڈرایا ہے۔ فے کے مال کے حق داروں کے بیان میں اطاعت رسول کا ذکر آگیا تھا۔ اب آگے وہی سلسلہ پھر شروع فرمایا ہے کہ اس مال کے حق دار تنگ دست مہاجر اور انصار بھی ہیں۔ مہاجروں کی تعریف فرمائی کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کے دین اور اللہ کے رسول کی مدد کے جوش میں اپنا گھر بار اور مال و متاع سب کچھ چھوڑا ہے اور دنیا میں اللہ کے فضل سے رزق ملنے کی اور عقبیٰ میں اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل کرنے کی ان کو آرزو ہے۔ ان لوگوں کا ظاہر و باطن یکساں ہے اس لئے یہ سچے ایمان دار ہیں۔ اہل مکہ کی طرح طرح کے کی ایذاء اور مخالفت کے سبب سے حکم الٰہی کے موافق اللہ کے رسول نے جو مکہ اور اہل مکہ کو چھوڑا اس کو ہجرت کہتے ہیں۔ اسی ہجرت کے زمانہ سے ہجری سنہ قرار پایا ہے جس وقت آنحضرت ﷺ نے مدینہ کی سکونت کے ارادہ سے مکہ کو چھوڑا اس وقت تو فقط حضرت ابوبکر اور عامر بن فہیرہ حضرت ابوبکر کا پروردہ یہ دو ہی صحابی آنحضرت ﷺ کے ساتھ تھے پھر رفتہ رفتہ اور بہت سے صحابہ مدینہ آگئے۔ ہجرت کے حکم کی تعمیل میں جن صحابہ ؓ نے اپنا گھر بار چھوڑا ان کو مہاجر کہتے ہیں۔ مشرکین مکہ کی ایذاء سے گھبرا کر کچھ صحابہ حبشہ کو چلے گئے تھے پھر مدینہ کی ہجرت کا حال سن کر وہ بھی مدینہ کو آگئے۔ ان صحابہ کو اصحاب الہجرتین کہتے ہیں کیونکہ انہوں نے پہلی دفعہ حبشہ کی ہجرت کی اور پھر مدینہ کی۔ فتح مکہ تک ہجرت فرض تھی فتح مکہ کے بعد پھر ہجرت کی تاکید باقی نہیں رہی۔ مہاجرین کے ذکر کے بعد انصار کا ذکر فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کے رسول اور مہاجرین کے مدینہ میں پہنچنے سے پہلے اپنی بستی کو ایمان دار لوگوں کا ایک ٹھکانہ قرار دیا۔ آنحضرت ﷺ نے مدینہ میں تشریف لانے سے پہلے وہاں اسلام کے پھیل جانے کا قصہ یہ ہے کہ ہجرت سے پہلے آنحضرت ﷺ ان باہر کے لوگوں کو قرآن شریف کی آیتیں سنا کر اسلام کی ترغیب دلایا کرتے تھے جو موسم حج میں مکہ کو ادھر ادھر سے آتے تھے۔ ایک سال قبیلہ خزرج کے کچھ لوگوں نے قرآن شریف کی آیتیں سنیں ‘ اور مدینہ میں آن کر اپنی قوم میں اس کا ذکر کیا اس خزرج قبیلہ اور مدینہ کے گرد و نواح میں جو یہود رہتے تھے ان کی اکثر لڑائی ہوا کرتی تھی ‘ اس لڑائی میں یہود کو کبھی شکست ہوجاتی تھی تو وہ کہا کرتے تھے کہ نبی آخر الزمان کے پیدا ہونے کا وقت اب قریب آگیا ہے وہ پیدا ہو کر نبی ہوجائیں گے تو ان کے ساتھ ہم مخالف لوگوں سے دل کھول کر لڑیں گے اور اس شکست کا بدلہ نکالیں گے۔ اب جو قبیلہ خزرج کے عام لوگوں نے اپنی قوم کے مکہ سے آنے والے لوگوں کی زبانی آنحضرت ﷺ کا یہ ذکر سنا تو ان کو یقین ہوگیا کہ یہ وہی نبی آخر الزمان ہیں جن کا ذکر یہود کیا کرتے تھے۔ اس لئے اب کے سال ان میں کے بارہ شخص حج کو آئے اور آنحضرت ﷺ سے منیٰ کے پہاڑ کی گھاٹی کے پاس انہوں نے اسلام کی بیعت کی۔ اسی کو عقبیٰ اولیٰ کہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ مقام منیٰ کے پہاڑ کی گھاٹی کی یہ پہلی بیعت ہے۔ منیٰ میں عقبیٰ وہ جگہ ہے جہاں حج میں شیطانوں کو کنکریاں مارتے ہیں اس سال کے بعد پھر اس قبیلے کے بہت سے لوگ حج کو آء اور اس گھاٹی میں اسلام کی بیعت ہوئی اس کو عقبیٰ ثانی کی بیعت کہتے ہیں ‘ اس بیعت میں اسلام کے پھیلانے والے بارہ نقیب آنحضرت ﷺ نے قرار دیئے اور اسی بیعت کے بعد اہل مدینہ کا نام انصار قرار پایا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کے مددگار ہیں پھر فرمایا ان انصار میں یہ نیک خصلتیں ہیں کہ ان کے دل میں مہاجرین کی پوری الفت ہے۔ دنیا کا قاعدہ ہے کہ وہ حق داروں میں سے ایک حق دار کو کوئی چیز زیادہ پہنچ جائے تو یہ دوسرے حق دار کی دل شکنی کا باعث ہوتا ہے لیکن ان انصار کے دل میں مہاجرین کی اس قدر الفت اور محبت ہے کہ مہاجرین کی تنگ دستی کے لحاظ سے اللہ کے رسول اس مال میں سے مہاجرین کو کبھی کچھ زیادہ بھی دیں تو ان انصار کی اس سے کچھ دل شکنی نہیں ہوتی۔ ان انصار کی اعلیٰ درجہ کی سخاوت کی یہ خصلت اللہ کو بہت پسند ہے کہ اپنی ضرورت پر یہ دوسروں کی ضرورت کو مقدم رکھتے ہیں جو کمال عالی ہمتی اور دینداری کی بات ہے صحیح بخاری 1 ؎ صحیح مسلم ترمذی نسائی وغیرہ میں جو روایتیں ہیں ان میں اس آیت کی جو شان نزول ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ ایک دن آنحضرت ﷺ کے پاس ایک مہمان آیا اور جب آنحضرت ﷺ کے کسی محل مبارک میں اس مہمان کے کھانے کا کچھ بندوبست نہ ہوسکا تو آنحضرت ﷺ کے حکم سے ابو طلحہ انصاری اس مہمان کو اپنے گھر لے گئے۔ گھر میں فقط بچوں کے تھوڑے سے کھانے کے سوا اور کچھ نہیں تھا اس لئے انہوں نے اپنے بچوں کو بہلا کر تو بھوکا سلا دیا۔ اور چراغ بجھا کر اندھیرے میں وہ بچوں کے حصہ کا کھانا اس طرح مہمان کو کھلایا جس سے مہمان نے جانا کہ ابو طلحہ اور ان کی بی بی اس مہمان کے ساتھ کھا رہے ہیں صبح کو جب ابو طلحہ آنحضرت ﷺ کے پاس آئے تو آنحضرت ﷺ نے انصاری کی تعریف میں یہ آیت نازل فرمائی اس طرح کی عالی درجہ کی سخاوت کے مقابلہ میں بخیلی کا ذکر فرمایا کہ بخیلی کی برائی آدمی کے دل میں خوب جم جائے اور بخیلی سے بچنے میں مراد پانے سے یہ مطلب ہے کہ بخیلی سے بچ کر جو شخص اللہ کے نام پر کچھ خالص نیت سے دے گا تو ایک کے سات سو اور کبھی اس سے بھی زیادہ پائے گا۔ صحیح بخاری 2 ؎ و مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت نے فرمایا کہ ہر روز اللہ کی طرف سے دو فرشتے زمین پر اتر کر ‘ ایک ان میں سے سخی کا مال بڑھنے کی دعا کرتا رہتا ہے اور دوسرا بخیل کے مال کے ضائع اور تلف ہونے کی۔ صحیح بخاری 3 ؎ وغیرہ کی عبد اللہ بن مسعود کی حدیث اوپر گزر چکی ہے کہ اصل میں انسان کا مال وہی ہے جو اس نے خیر خیرات میں صرف کیا اور جو جوڑ کر رکھا وہ اس کا نہیں اس کے وارثوں کا ہے۔ یہ حدیثیں گویا اس آیت کی تفسیر ہیں جن مہاجرین نے بیت المقدس اور بیت اللہ دونوں طرف کے قبلہ کی نمازیں آنحضرت ﷺ کے ساتھ مدینہ میں پڑھیں وہ مہاجرین اولین کہلاتے ہیں۔ اسی طرح جو انصار آنحضرت ﷺ کے مدینہ میں آنے سے پہلے مسلمان ہوگئے وہ انصار اولین کہلاتے ہیں۔ (1 ؎ صحیح بخاری باب حدیث بنی النضیر الخ ص 575 ج 2 و صحیح مسلم باب حکم الفی ص 90 ج 2۔ ) (2 ؎ سنن ابی دائود کتاب الفرائض باب فی صفایا رسول اللہ ﷺ ص ؟ ؟ ج 2۔ ) (1 ؎ صحیح بخاری باب اقتداء بسنن رسول اللہ ﷺ ص 1081 ج 2۔ ) (1 ؎ صحیح بخاری تفسیر سورة الحشر ص 725 ج 2 و ترمذی شریف تفسیر سورة الحشر ص 187 ج 2۔ ) (2 ؎ صحیح بخاری باب قول اللہ عز و جل فاما من اعطیٰ و اتقیٰ الایۃ ص 193 ج 1۔ ) (3 ؎ صحیح بخاری باب ماقدم من مالہ فھولہ ص 953 ج 2۔
Top