Tafseer-e-Jalalain - Al-Anfaal : 63
وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَاَلَّفَ : اور الفت ڈال دی بَيْنَ : درمیان۔ میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل لَوْ : اگر اَنْفَقْتَ : تم خرچ کرتے مَا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کچھ مَّآ : نہ اَلَّفْتَ : الفت ڈال سکتے بَيْنَ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ اَلَّفَ : الفت ڈالدی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور ان کے دلوں میں الفت پیدا کردی۔ اگر تم دنیا بھر کی دولت خرچ کرتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کرسکتے۔ مگر خدا ہی نے ان میں الفت ڈال دی۔ بیشک وہ زبردست (اور) حکمت والا ہے۔
وَاَلَّفَ بین قلوبھم، الخ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ اور مومنین پر جو احسانات فرمائے ان میں ایک بڑے احسان کا ذکر ہے وہ یہ کہ نبی ﷺ کی مومنین کے ذریعہ مدد فرمائی وہ آپ کے دست وبازو اور محافظ و معاون بن گئے، مومنین پر یہ احسان فرمایا کہ ان کے درمیان پہلے جو عداوت تھی اسے محبت و الفت میں تبدیل فرمادیا پہلے جو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اب ایک دوسرے کے جاں نثار بن گئے، خصوصیت کے ساتھ اللہ کا فضل اوس و خزرج کے معاملہ میں تو سب سے زیادہ نمایاں تھا، یہ دونوں قبیلے دو ہی سال پہلے تک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اور مشہور جنگ بعاث کو کچھ زیادہ دن نہیں گذرے تھے جس میں اوس نے خزرج کو اور خزرج نے اوس کو گویا صفحہ ہستی سے مٹادینے کا تہیہ کرلیا تھا، ایسی شدید عداوتوں کو دو تین سال میں گہری دوستی اور برادری میں تبدیل کردینا اور ان متنا فراجزاء کو جوڑ کر ایسی بنیان مرصوصی بنادینا جیسی نبی ﷺ کے زمانہ میں صحابہ کرام کی تھی یقینا انسان کی طاقت سے بالا تر تھا۔
Top