Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 179
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۖ٘ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا
: اور ہم نے پیدا کیے
لِجَهَنَّمَ
: جہنم کے لیے
كَثِيْرًا
: بہت سے
مِّنَ
: سے
الْجِنِّ
: جن
وَالْاِنْسِ
: اور انسان
لَهُمْ
: ان کے
قُلُوْبٌ
: دل
لَّا يَفْقَهُوْنَ
: سمجھتے نہیں
بِهَا
: ان سے
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
اَعْيُنٌ
: آنکھیں
لَّا يُبْصِرُوْنَ
: نہیں دیکھتے
بِهَا
: ان سے
وَلَهُمْ
: اور ان کیلئے
اٰذَانٌ
: کان
لَّا يَسْمَعُوْنَ
: نہیں سنتے
بِهَا
: ان سے
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
كَالْاَنْعَامِ
: چوپایوں کے مانند
بَلْ
: بلکہ
هُمْ
: وہ
اَضَلُّ
: بدترین گمراہ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْغٰفِلُوْنَ
: غافل (جمع)
اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں۔ ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھے نہیں اور اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ (بالکل) چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔ یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
179۔ اکثر فلسفی اور دہریہ اور معتزلہ اور قدریہ جنات کے وجود کے جو منکر ہیں ان کا بےراہ ہونا اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کیونکہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہے اور اس کے پیدا کرنے کی خبر اپنے کلام پاک میں دی ہے وہ ضرور موجود اور دنیا میں اس کا وجود ہے اور اس کے وجود سے انکار کرنا کلام الٰہی سے انکار کرنا ہے رہی یہ بات کہ ہماری قوت بصارت میں اللہ تعالیٰ نے وہ طاقت نہیں دی ہے کہ ہم جنات کو اصلی صورت میں دیکھ سکیں تو یہ کوئی عقل کی بات نہیں ہے کہ جس چیز کو ہم آنکھوں سے نہ دیکھیں اس کا انکار کریں سینکڑوں عجائبات اللہ کی قدرت کے دنیا میں ایسے ہیں کہ انسان کی آنکھ میں اس کے دیکھنے کی قوت نہیں ہے خود انسان کی روح بدن انسان میں ایسی چیز ہے جس کو کسی انسان نے آج تک نہیں دیکھا تو کیا کوئی عقل یہ حکم لگا سکتی ہے کہ روح کے وجود کا انکار کیا جاوے اور دنیا میں مردہ اور زندہ کو ایک کہا جاوے اصل بات یہ ہے کہ منکر شریعت لوگوں نے جس طرح شریعت کو نہیں جانا کہ شریعت کیا چیز ہے اسی طرح انہوں نے عقل کو بھی یہ نہیں جانا کہ عقل کیا اور کس مصرف کی چیز ہے انسان میں عقل خدا تعالیٰ نے اس لئے پیدا کی ہے کہ آنکھ کان وغیرہ حواس سے جو چیزیں دریافت میں آسکتی ہیں ان چیزوں کی دریافت کے بعد آدمی ان چیزوں سے کوئی نتیجہ دینی عقل کے ذریعہ سے پیدا کرے نتیجہ دینی مثلا مخلوق سے خالق کو پہچاننا نتیجہ دنیوی مثلا ان چیزوں میں کوئی تصرف عقلی تجارتی یا حرفتی پیدا کرکے کسی ذریعہ معاش کا پیدا کرنا یہاں تک کی دریافت سے جو چیزیں بالکل الگ اور غائب چیزیں ہیں مثلا یہ کہ آسمان کے اوپر کیا ہے مرنے کے بعد کیا ہوگا بدن کے تعلق سے پہلے روح کہاں تھی فرشتوں کا جنات کا وجود ہے یا نہیں اور ہے تو کیسا ہے۔ چیزیں بدوں علم آسمانی کے عقل کو کیونکر اور کس ذریعہ سے معلوم ہوسکتی ہیں ان لوگوں نے بلا مناسبت عقل کو ایسی چیزوں میں لگایا ہے نتیجہ جس کا یہ ہی ہے کہ الہیات میں بےگنتی غلطیاں کی ہیں اور پھر بھی ایک بات پر قیام نہیں جس طرح مادر زاد اندھا آدمی ایک کپڑے کے رنگ کو اٹکل سے کبھی لال کہہ دیتا ہے کبھی زرد کبھی ادوا حالانکہ وہ کپڑا سبز رنگ کا ہے اسی طرح الہیات میں بڑے بڑے حکما کا یہ حال ہے کہ الہیات کا کوئی مسئلہ صاف نہیں ایک کی بات پر دوسرا بےکھٹکے اعتراض کرنے کو موجود ہے ذریعہ علم اگر ناقص نہیں اور جس کا نام علم رکھا ہے وہ محض رنگ کے پہچاننے میں اندھے کیسی اٹکل نہیں ہے تو ان لوگوں میں یہ آپس کی آپا وھاپی کیوں ہے کوئی حکیم صاحب ذرا اس پر بھی غور کریں کیا خاک غور کریں گے عقلی عالموں کے حق میں خود عقل کے پیدا کرنے والے نے فرما دیا وما لھم بذلک من علم ان ھم الا یخرصون (43: 20) جس کا مطلب یہ ہے کہ ان اٹکلی اندھوں کو کیا علم ہے کچھ نہیں محض اٹکل لڑاتے ہیں جنات کے وجود کے سوا جنات کے بارے میں اور بھی چند اختلاف ہیں مثلا جنات کسی شریعت کے پابند ہیں یا نہیں جنات کے رسول جن ہوتے ہیں یا انسان جنات کے لئے آخرت کا عذاب ثواب ہے یا نہیں حدیث کی کتابوں میں بد الخلق کی بحث خصوصا صیح بخاری اور اس کی شرح فتح الباری دیکھی جاوے 1 ؎ تو یہ سب اختلاف رفع ہوسکتے ہیں حاصل سب کا یہ ہے کہ جنات اور شیاطین کا مادہ پیدائشی اگرچہ ایک ہے آگ سے دونوں پیدا کئے گئے ہیں لیکن شیاطین علیحدہ ہیں کھاتے پیتے دونوں ہیں مباشرت اور توالد دونوں میں ہے تھوڑی ترمیم کے بعد انسانوں کے نبی وقت کی شریعت کے پابند جنات بھی ہیں مثلا شریعت محمدی میں لید انسانوں کو حرام ہے جنات کو حلال ہے۔ حضرت یوسف اور محمد ﷺ جن وانس دونوں کے رسول ہیں باقی انبیاء انسانوں کے رسول تھے اور جنات میں جن ان کے نائب تھے عذاب ثواب ثقلین جن وانس دونوں کو ہے شیاطین میں کوئی نیک نہیں ہوتا اس لئے ان پر آخرت میں فقط عذاب ہے بعضے لوگوں نے یہ اعتراض جو کیا ہے کہ جب جنات اور شیطان آگ کی لو سے بنے ہیں تو سرکش جنات اور شیاطین پر دوزخ کے عذاب کا کیا اثر ہوگا جواب اس کا یہ ہے کہ خاص ترکیب کی غرض سے جس طرح آدمی میں مٹی کا جز ہے اور آدمی خاکی کہلاتا ہے اس طرح جنات میں آگ کا جز ہے او وہ آتشی کہلاتے ہیں خاکی آدمی پر ہزارہا من کی مٹی کو دیوار آپڑے تو مٹی سے مٹی کو کچھ تکلیف ہوگی یا نہیں اسی طرح پہاڑ کے پہاڑ آگ کے جنات اور شیاطین کے راہ نیک پر لگانے کے لئے اس عالم اسباب میں رسول کتاب الٰہی اور طرح طرح کی ہدایت کے سبب ہیں اور ان کو آنکھیں کرنے کے لئے دئے گئے ہیں جو جنات اور انسان ان سوف کے دیکھنے سننے سمجھنے کے لئے اور معرفت الٰہی ان اسباب سے پیدا کرنے کے لئے دئے گئے ہیں جو جنات اور انسان ان سیوں کے دیکھنے سننے سمجھنے سے غافل ہیں وہ دنیا میں حیوانوں سے اس طرح کے اسباب ہدنیت کا غافل جن وانس کا گروہ دوزخ میں جھونکا جاویگا یہاں یہ ایک اعتراض بعضے مفسروں نے کیا ہے کہ جب علم الٰہی میں یہ لوگ دوزخ میں جھونکے جانیکے لائق قرار پاچکے تھے تو ان کو اسباب ہدایت خلاف علم الٰہی اور خلاف قضا وقدر کیا مفید ہوسکتے تھے کیونکہ جگہ جگہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ایسے لوگوں کے دلوں اور آنکھ کان پر خدا کی طرف سے مہر لگی ہوئی ہے پھر ان کی آنکھیں نہ ان اساب ہدایت کو دیکھ سکتی ہیں نہ کان سن سکتے ہیں نہ دل ہدایت کی بات کو کچھ سمجھ سکتا ہے جواب اس کا یہ ہے کہ دنیا کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار برس پہلے دنیا کے پیدا ہونے کے بعد میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم ازلی کے موافق اگرچہ لوح محفوظ میں لکھ لیا ہے جس کو قضا وقدر کہتے ہیں لیکن لوگوں کے دوزخی اور جنتی ہونے کا فیصلہ اللہ تعالیٰ نے قضا وقدر کے لکھنے پر نہیں رکھا ہے ورنہ دنیا کے پیدا کرنے اور انبیاء کے بھیجنے اور انبیاء پر آسمانی کتابیں نازل کرنے اور انبیاء سے دین کے لئے خونریزی کرانے کی کچھ ضرورت نہ تھی دنیا کی پیدائش سے پہلے جو روحیں جنت کے قابل معلوم ہوئی تھیں ان کو اجسام سے متعلق کیا جاکر جنت میں اور علم ہذا القیاس قابل دوزخ کو دوزخ میں داخل کردیا جاتا بلکہ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے دنیا کے کاموں کے لئے جس طرح سبب ٹھہرائے ہیں بیچ ڈالنے سے پیڑ اگتا ہے صحبت کرنے سے اولاد پیدا ہوتی ہے تجارت کرنے سے نفع ہوتا ہے کھانا کھانے سے پیٹ بھرتا ہے پانی پینے سے پیاس بجھتی ہے اسی طرح دین کے کام آخرت کی نجات کا سبب ٹھہرنے میں اور جس نے دین کے کاموں سے پہلوتہی کی اس نے اپنی نجات کا آخرت کو بٹا لگایا جس طرح دنیا میں کوئی قضا وقدر پر بھروسہ کر کے بیٹھ رہے تو بغیر بیج ڈالے کے پیڑ ہوسکتا ہے نہ بغیر صحبت کے اولاد ہوسکتی ہے نہ بغیر تجارت کے نفع ہوسکتا ہے نہ بغیر کھانے پینے کے پیٹ بھر سکتا ہے نہ بغیر پانی پینے کے پیاس بجھتی ہے اس طرح آخرت کی نجات کے سببوں میں سے کسی سبب کو باوجود انبیاء کے ہدایت کے جس شخص نے اپنے فعل اختیاری سے اپنی نجات کا سبب نہ ٹھہرایا اس کی آنکھ کان دل پر گمراہی کی مہر خدا کی طرف سے لگ جاتی ہے اگرچہ ابتدا میں سب فطرت اسلام پر پیدا کئے جاتے ہیں سب کی ہدایت کے لئے انبیاء کو حکم الٰہی ہوتا ہے لیکن اس طرح کے لوگ راہ راست پر کسی طرح نہیں آتے جس طرح ہر مرض کی دوا ہے اسی طرح لوح محفوظ میں آخرت کے ہر نیک وبد کا سبب لکھا ہے توحید نماز روزہ حج زکوٰۃ سبب نیک جس نے اختیار کئے جنتی ہوا۔ کفرو شرک یہ سبب بد جس نے اختیار کئے دوزخی ہوا۔ تفسیر عبدالرزاق میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے موقوف اور تفسیر ابن جریر میں ابوداؤد سے مرفوع روایت کا حاصل یہ ہے کہ اہل زمین کے عملوں کی بنا پر اللہ تعالیٰ ہر وقت ہر روز لوح محفوظ کے نوشتہ میں ترمیم فرماتا رہتا 2 ؎ ہے ترمذی ابوداؤد نسائی ابن ماجہ دارمی میں حضرت امام حسن کی روایت کی دعا قنوت میں خود آنحضرت نے صحابہ اور امت کو وقنی شرما قضیت کی تعلیم فرمائی ہے 3 ؎ حضرت عمر ؓ جیسے صحابی جن کی نسبت آنحضرت نے فرمایا ہے کہ اگر میرے بعد نبی ہوتے تو عمر ہوتے 4 ؎ طواف کے وقت روتے جاتے تھے اور یہ دعا مانگتے تھے کہ یا اللہ تو نے مجھ کو شقی لکھا ہے تو اب نیک لکھ 5 ؎ لے حاصل کلام یہ ہے کہ قضا و قدر کے نوشتہ نے اللہ کو کچھ مجبور نہیں کیا اللہ کی شان یَفْعَلُ اللّٰہُ مَایَشَآئُ وَیَحْکُمْ مَایُرِیْدُ ہے اپنی طرف سے آدمی اسباب نیک میں لگا رہے اور اللہ سے حسن ظن رکھے صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی یہ حدیث جو ہے کہ بعضے آدمی اہل جنت کے سے عمل کرتے ہیں یہاں تک کہ جنت میں اور ان میں تھوڑا فرق رہ جاتا ہے اسی طرح بعضے آدمی اہل دوزخ کیسے عمل کرتے ہیں یہاں تک کہ ان میں اور دوزخ میں تھوڑا فرق رہ جاتا ہے اتنے میں تقدیر کا لکھا پیش آجاتا ہے جس سے اہل جنت اہل دوزخ کیسے عمل کر کے دوزخی ہو کر مرتے ہیں اور اہل دوزخ اہل جنت کیسے عمل کر کے جنتی ہو کر مرتے 6 ؎ ہیں اس کے معنے یہ ہیں کہ خاتمہ کے عمل کا شریعت میں بڑا اعتبار ہے۔ بعضے لوگ آخری عمر میں غلطی سے ایسے عمل کرنے لگتے ہیں جو قضاو قدر میں آدمی کی ہلاکت اور دوزخی ہونے کا سبب ٹھہرتے ہیں اس لئے ان کے پچھلے عمل اکارت جاکر وہ دوزخی ہو کر مرتے ہیں، اسی طرح بعضے آدمی آخر عمر میں ایسے نیک عمل کرتے ہیں جو تضاوقدر میں نجات کا سبب ٹھہراتے ہیں اس لئے ان نیک عملوں کے طفیل سے ان کے سبب پچھلے برے عمل معاف ہوجاتے ہیں اور وہ جنتی ہو کر مرتے ہیں یہ معنے اس حدیث کے نہیں ہیں کہ بلاسبب فقط قضاو قدر کے لکھے پر بغیر عملوں کے کوئی دوزخی یا جنتی ہوجاتا ہے اور خاتمہ کی برائی سے اکثر صحابہ جو ڈرا کرتے تھے اس کے بھی یہ معنے ہیں کہ آدمی خدا سے پناہ مانگتا رہے اور ثابت قدمی سے عمل صالح کی دعا کرتا رہے ایسا نہ ہو کہ آخر عمر میں کوئی برا کام خدا تعالیٰ کی ناخوشی کا اس سے سرزد ہو کر اس کے خاتمہ کو نہ بگاڑ دے صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کے حدیث اوپر گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا 7 ؎ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر بچے کی طبیعت میں اسلام اور عقبیٰ کی بہبودی کی باتیں مان لینے کی صلاحیت ہوتی ہے اسی طرح صحیح مسلم کے حوالہ سے عبداللہ بن عمروبن العاص ؓ کی حدیث بھی گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا دنیا کے پیدا ہونے سے پچاس ہزار برس پہلے جو دنیا میں ہونے والا تھا وہ سب اللہ تعالیٰ نے اپنے علم ازلی کے نتیجہ کے طور پر لوح محفوظ میں لکھ لیا 8 ؎ ہے۔ ان حدیثوں کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے کیونکہ آیت اور حدیثوں کے ملانے سے یہ مطلب قرار پاتا ہے کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے جب دانش سب کی طبیعت میں عقبے کی بہبودی کی صلاحیت رکھی ہے لیکن ان میں بہت سے ایسے ہیں جو علم الٰہی میں دوزخی قرار پاچکے ہیں اس لئے دنیا میں پیدا ہونے کے بعد عقبیٰ کی بہودی کی باتوں کے کانوں سے سننے آنکھوں سے دیکھنے میں ان کا دل نہیں لگتا بلکہ جانوروں کی طرح دنیاوی باتوں پر ان کی زیست کا مدار ہے اور عقبے کے حساب سے وہ گویا دوزخ کا ایندھن بننے کے لئے دنیا میں پیدا ہوئے ہیں :۔ 1 ؎ فتح الباری ج 3 ص 211۔ 212 باب ذکر الجن وثوابہم وعقابہم 12 2 ؎ تفسیر ابن جریر ج 13 ص۔ 17 و تفسیر ابن کثیر ج 2 ص 519 3 ؎ مشکوٰۃ ص 112 باب الوتر 4 ؎ مشکوٰۃ ص 558 باب مناقب عمر ؓ فصل دوسری 5 ؎ تفسیر ابن کثیر ج 2 ص 519 6 ؎ صحیح بخاری ج 2 ص 976 کتاب القدر۔ 7 ؎ صحیح بخاری ج 2 ص 976 باب اللہ اعلم بما کانوا عاملین۔ 8 ؎ صحیح مسلم ج 2 ص 235
Top