Fi-Zilal-al-Quran - An-Najm : 21
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْا خِیَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْا : وہ ارادہ کریں گے خِيَانَتَكَ : آپ سے خیانت کا فَقَدْ خَانُوا : تو انہوں نے خیانت کی اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَاَمْكَنَ : تو قبضہ میں دیدیا مِنْهُمْ : ان سے (انہیں) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
کیا بیٹے تمہارے لئے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لئے ؟
الکم ............ ضیزی (35 : 22) ” کیا بیٹے تمہارے لئے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لئے ہیں۔ یہ تو پھر بڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی “ اس سے یعنی ان بتوں کے تعجب خیز ذکر کے بعد یہ تنقید بتائی ہے کہ یہ تینوں بت دراصل فرشتوں کے ناموں کے رمز تھے جن کو وہ اللہ کی بیٹیاں سمجھتے تھے۔ ان کی حالت اپنے ہاں یہ تھی کہ وہ اپنے گھروں میں بیٹیوں کی ولادت کو سخت مکروہ سمجھتے تھے لیکن اللہ کی طرف بیٹیوں کی نسبت کرنے میں شرم محسوس نہ کرتے تھے حالانکہ وہ فرشتوں کے بارے میں کچھ زیادہ نہ جانتے تھے اور نہ معلومات تھیں ان کو جن کی بنا پر وہ یوں کہتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ خود ان کے تصورات اور ان کے افسانوی عقائد کی رو سے ان پر تنقید فرماتا ہے بلکہ ان کا تمسخر اڑاتا ہے کہ کیا خوب کہی۔ الکم ............ الانثیٰ (35 : 12) ” کیا بیٹے تمہارے لئے اور بیٹیاں خدا کے لئے “ یہ تقسیم تو غیر منصفانہ ہے۔ اپنے حصہ تم نے کیا رکھا ہے اور اللہ کا حصہ کیا رکھا ہے۔
Top