Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 21
اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَ لَهُ الْاُنْثٰى
اَلَكُمُ الذَّكَرُ : کیا تمہارے لیے لڑکے ہیں وَلَهُ الْاُنْثٰى : اور اس کے لیے لڑکیاں
کیا تمہارے لیے مذکر ہو اور اللہ کے لیے مؤنث ہے،
مشرکین کی ضلالت اور حماقت : مشرکین کے بڑے بڑے بتوں کی عاجزی اور محتاجی اور نفع و ضرر پر قدرت نہ رکھنے کی حالت بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا ﴿اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَ لَهُ الْاُنْثٰى0021﴾ (کیا تمہارے لیے نر ہو اور اللہ کے لیے مادہ ہو) اول تو یہ گمراہی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کردی پھر جو اولاد تجویز کی تو بیٹیاں تجویز کردیں اور فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں بتادیا حالانکہ اپنے لیے بیٹے پسند کرتے تھے اسی کو سورة الاسراء میں فرمایا ﴿ اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بالْبَنِيْنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ اِنَاثًا 1ؕ اِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِيْمًا (رح) 0040﴾ (کیا تمہارے رب نے تمہیں بیٹیوں کے ساتھ خاص کردیا اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ؟ بیشک تم بڑی بات کہتے ہو) ۔ سورة الصافات میں فرمایا ﴿فَاسْتَفْتِهِمْ اَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَ لَهُمُ الْبَنُوْنَۙ00149 اَمْ خَلَقْنَا الْمَلٰٓىِٕكَةَ اِنَاثًا وَّ هُمْ شٰهِدُوْنَ 00150 اَلَاۤ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَيَقُوْلُوْنَۙ00151 وَلَدَ اللّٰهُ 1ۙ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ 00152 اَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِيْنَؕ00153 مَا لَكُمْ 1۫ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ 00154﴾ سو ان لوگوں سے پوچھئے کہ کیا اللہ کے لیے بیٹیاں اور تمہارے لیے بیٹے ؟ کیا ہم نے فرشتوں کو عورت بنایا اس حال میں کہ وہ دیکھ رہے تھے۔ خوب سن لو کہ وہ لوگ اپنی سخن تراشی سے کہتے ہیں کہ اللہ صاحب اولاد ہے اور وہ یقینا جھوٹے ہیں۔ کیا اللہ تعالیٰ نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیاں پسند کیں تم لوگوں کو کیا ہوگیا، کیسا حکم لگاتے ہو) ۔
Top