Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 78
اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۙ
اَطَّلَعَ : کیا وہ مطلع ہوگیا ہے الْغَيْبَ : غیب اَمِ : یا اتَّخَذَ : اس نے لے لیا عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عَهْدًا : کوئی عہد
کیا اس نے غیب کو جھانک کر دیکھ لیا ہے ؟ یا اس نے رحمان کے ہاں کوئی عہد لے رکھا ہے ؟
اَطَّلَعَ الْغَيْبَ اَمِ اتَّخَذَ۔۔ : یعنی یہ بات تو ”کہ وہ جنت میں جائے گا اور خوب مال و دولت پائے گا“ وہی کرسکتا ہے جس نے غیب پر اطلاع پائی ہو، یا اس بیحد رحم والی ذات پاک سے کوئی عہد لے رکھا ہو جس نے اپنی بیحد رحمت کی بنا پر اپنے فرماں بردار بندوں سے انعام کا عہد کر رکھا ہے۔ ظاہر ہے کہ علم غیب جب پوری مخلوق میں سے کسی کے پاس نہیں تو اسے کیسے حاصل ہوگیا ؟ رہا قیامت کے دن نعمتوں کا عہد، تو وہ رحمت کے حق داروں ہی سے ہے، جو ایمان دار ہیں۔ دیکھیے سورة بقرہ (218) اس کافر سے وہ عہد کب اور کیسے ہوا ؟
Top