Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 78
اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۙ
اَطَّلَعَ : کیا وہ مطلع ہوگیا ہے الْغَيْبَ : غیب اَمِ : یا اتَّخَذَ : اس نے لے لیا عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عَهْدًا : کوئی عہد
کیا اس نے غیب کی خبر پا لی ہے ؟ یا خدا کے یہاں (سے) عہد لے لیا ہے ؟
78: اَطَّلَعَ الْغَیْبَ ( کیا اس کو غیب کا علم ہوگیا) یہ عربوں کے محاورہ اطّلع الجبل (وہ پہاڑ کی چوٹی کی طرف چڑھا) اس سے لیا گیا ہے۔ اس صورت میں ترجمہ یہ ہے کہ کیا وہ غیب کی طرف چڑھا ہے یہ معنی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا ہے یہ ہمزہ استفہام کا ہے اور ہمزہ وصل کا محذوف ہے مطلب یہ ہوا کہ اس نے لوح محفوظ کو دیکھا کہ جس میں اس نے اپنی تمنا کو دیکھ لیا۔ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَھْدًا ( یا اس نے رحمٰن کے ہاں کوئی عہدلے لیا ہے) یعنی پکا وعدہ کہ وہ اس کو ضرور دیں گے۔ یا عہد شہادت و گواہی والی بات کو کہتے ہیں۔ حضرت حسن کا قول کہ یہ ولیدبن مغیرہ کے بارے میں اتری مشہور یہ ہے کہ عاص بن وائل کے بارے میں اتری شیخین نے روایت نقل کی کہ خباب بن ارت نے عاص بن وائل کے لئے چاندی پگھلائی پھر خباب بن ارت نے عاص بن وائل سے اس کی مزدوری مانگی اور عاص کہنے لگا کہ تمہارا خیال یہ ہے کہ تم دوبارہ اٹھائے جائو گے اور جنت میں سونا اور چاندی بھی ہے میں تیرا قرضہ وہاں ادا کروں گا۔ مجھے وہاں مال اور اولاد ملے گی۔
Top