Urwatul-Wusqaa - Maryam : 78
اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۙ
اَطَّلَعَ : کیا وہ مطلع ہوگیا ہے الْغَيْبَ : غیب اَمِ : یا اتَّخَذَ : اس نے لے لیا عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عَهْدًا : کوئی عہد
وہ جو ایسا کہتا ہے ، تو کیا اس نے غیب کو جھانک کر دیکھ لیا ہے ؟ یا اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے کہ اسے ایسا ہی کرنا پڑے گا
کیا اس نے کوئی غیب سے اطلاع پائی ہے یا رحمن سے عہد لیا ہے ؟ : 78۔ یہ ان مغروروں اور جھٹلانے والوں کی تردید میں بات کہی جا رہی ہے اور (افرء یت) سے خطاب کیا جا رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس خطاب کے بعد نہایت ہی کوئی بےعقلی یا بیوقوفی کی بات کا ذکر آنے والا ہے اور یہی بات یہاں بھی مذکور ہوئی فرمایا وہ جو کہتا ہے مجھے یہاں مال و دولت اور خدام واولاد ملی ہے تو وہاں بھی مجھے یہ سب کچھ اسی طرح ملے گا گویا کہ یہ کسی تبادلہ میں وہاں جارہا ہے ‘ اگر ایسا نہیں تو کیا اس نے غیب کو جھانک کر دیکھ لیا ہے ؟ کہ اس کے نام کا انتقال وہاں موجود ہے ‘ اگر یہ بھی نہیں تو کیا اس نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد لیا ہے کہ اس عہد کے پاس میں اس کو ایسا کرنا ہی پڑے گا ؟ آخر ان باتوں میں سے کون سی بات ہے جس کی وجہ سے اس نے اتنے وثوق سے یہ بات کہی ہے ہاں ! یہ ایسا چھوٹ ہے کہ جو منہ در آیا کہہ دیا ، جھوٹ اور سچ میں اس کو کوئی امتیاز ہی نہیں ہے ۔
Top