Al-Quran-al-Kareem - Al-Anbiyaa : 54
قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ كُنْتُمْ : تحقیق تم رہے اَنْتُمْ : تم وَاٰبَآؤُكُمْ : اور تمہارے باپ دادا فِيْ ضَلٰلٍ : گمراہی میں مُّبِيْنٍ : صریح
کہا بلاشبہ یقینا تم اور تمہارے باپ دادا کھلی گمراہی میں تھے۔
قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : اس کا یہ معنی نہیں کہ تم اور تمہارے باپ دادا ماضی میں گمراہی میں مبتلا تھے اب نہیں، بلکہ ”کَانَ“ دوام اور استمرار کے لیے ہے اور ”فِيْ“ ان کے گمراہی میں بری طرح پھنسے ہونے کے اظہار کے لیے ہے، جیسا کہ ابوالسعود نے فرمایا : ”وَ مَعْنٰی ”كُنْتُمْ“ مُطْلَقُ اِسْتَقْرَارِھِمْ عَلَی الضَّلاَلِ لاَ اسْتِقْرَارُہُمُ الْمَاضِيْ الْحَاصِلِ قَبْلَ زَمَانِ الْخَطَابِ الْمُتَنَاوِلِ لَھُمْ وَلِآبَاءِھِمْ“ خلاصہ یہ کہ ابراہیم ؑ نے واشگاف الفاظ میں فرما دیا کہ بلاشبہ یقیناً تم اور تمہارے باپ دادا پہلے بھی کھلی گمراہی میں مبتلا تھے اور اب بھی مسلسل ایسے ہی چلے آرہے ہو۔ کیونکہ بت پرستی سے بڑھ کر کھلی گمراہی اور کیا ہوسکتی ہے ؟
Top