Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 54
قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ كُنْتُمْ : تحقیق تم رہے اَنْتُمْ : تم وَاٰبَآؤُكُمْ : اور تمہارے باپ دادا فِيْ ضَلٰلٍ : گمراہی میں مُّبِيْنٍ : صریح
ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا یقین کرو تم خود بھی اور تمہارے باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے ہو
ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کو صاف سنا دیا کہ تم اور باپ دادا سب گمراہی میں ہو : 54۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے ذرا دیر نہ لگائی اور ان کو کھری کھری اور بغیر کسی استعارہ کے بات سنا دی کہ تم نے یہ کیسے کہہ دیا کہ باپ دادا بھی کبھی غلط ہوتے ہیں کیوں نہیں ” یقین کرو تم خود بھی اور تمہیں باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے ہو۔ “ ابراہیم (علیہ السلام) نے جن کو یہ جواب سنایا ان میں قوم کے سارے گروہوں کے لوگ موجود ہیں اور اپنے عزیز و رشتہ بلکہ باپ بھی موجود ہے اور یہ ابراہیم (علیہ السلام) ہی کی شخصیت ہے جس نے ایسا صاف اور واضح جواب دے دیا اور ذرا بھی جھجھک محسوس نہیں کی ، اس وقت کی بات کہہ دینا اور سن لینا آسان ہے ذرا ان لوگوں کو کوئی ایسا جواب سنا کر تو دیکھے جو دن رات مقبروں اور خانقاہوں کے چکر کاٹتے اور ان جگہوں پر نذرانے پیش کرتے ہیں اور ان وزیروں ‘ مشیروں اور صدور کو جو ان خانقاہوں پر حاضریاں دیتے اور وہاں چادریں چڑھاتے اور رسم غسل ادا کرتے ہیں ۔ حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ ایسے سب لوگ ان لوگوں سے بھی زیادہ گمراہ ہیں جن لوگوں سے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو واسطہ پڑا تھا ۔ وہ لوگ ابراہیم (علیہ السلام) سے قبل آئے ہوئے رسولوں کی تعلیم کو مکمل طور پر بھول چکے تھے اور آج ہمارے پیغمبر آخر الزمان محمد رسول اللہ ﷺ کی یہ تعلیم ہر لحاظ سے موجود ہے اور اس کے داعی بھی دعوت دیتے چلے آرہے ہیں۔
Top