Ashraf-ul-Hawashi - Yaseen : 50
وَ یَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ١٘ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَیَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَكْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ١ۚ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں طَاعَةٌ : (ہم نے) حکم مانا فَاِذَا : پھر جب بَرَزُوْا : باہر جاتے ہیں مِنْ : سے عِنْدِكَ : آپ کے پاس بَيَّتَ : رات کو مشورہ کرتا ہے طَآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْھُمْ : ان سے غَيْرَ الَّذِيْ : اس کے خلاف جو تَقُوْلُ : کہتے ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَكْتُبُ : لکھ لیتا ہے مَا يُبَيِّتُوْنَ : جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں فَاَعْرِضْ : منہ پھیر لیں عَنْھُمْ : ان سے وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
آدبوچے پھر نہ تو وہ کچھ وصیت کرسکیں اور نہ اپنے گھر والوں تک لوٹ کر جاسکیں گے4
4 بلکہ بازاروں اور راستوں میں جہاں ہونگے صور کی آواز سن کر فوراً ختم ہوجائیں گے۔ حدیث میں ہے کہ ” قیامت اس طرح ( یکایک) آئے گی کہ کہیں دو آدمیوں نے ( خریدو فروخت کیلئے) کپڑا پھیلا رکھا ہوگا مگر وہ اس کی خریدو فروخت نہ کر پائیں گے حتیٰ کہ ایک شخص نے لقمہ اٹھا رکھا ہوگا مگر اسے منہ میں رکھنے نہ پائے گا۔ (فتح البیان) ۔
Top