Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 217
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِ١ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ كَبِیْرٌ١ؕ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ كُفْرٌۢ بِهٖ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۗ وَ اِخْرَاجُ اَهْلِهٖ مِنْهُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ١ؕ وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى یَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِیْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا١ؕ وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ آپ سے سوال کرتے ہیں
عَنِ
: سے
الشَّهْرِ الْحَرَامِ
: مہینہ حرمت والا
قِتَالٍ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
قُلْ
: آپ کہ دیں
قِتَالٌ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
كَبِيْرٌ
: بڑا
وَصَدٌّ
: اور روکنا
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَكُفْرٌ
: اور نہ ماننا
بِهٖ
: اس کا
وَ
: اور
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَ اِخْرَاجُ
: اور نکال دینا
اَھْلِهٖ
: اس کے لوگ
مِنْهُ
: اس سے
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
عِنْدَ
: نزدیک
اللّٰهِ
: اللہ
وَالْفِتْنَةُ
: اور فتنہ
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
مِنَ
: سے
الْقَتْلِ
: قتل
وَلَا يَزَالُوْنَ
: اور وہ ہمیشہ رہیں گے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑیں گے
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَرُدُّوْكُمْ
: تمہیں پھیر دیں
عَنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
اِنِ
: اگر
اسْتَطَاعُوْا
: وہ کرسکیں
وَمَنْ
: اور جو
يَّرْتَدِدْ
: پھر جائے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَيَمُتْ
: پھر مرجائے
وَھُوَ
: اور وہ
كَافِرٌ
: کافر
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
حَبِطَتْ
: ضائع ہوگئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَ
: اور
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
اور آپ سے حرمت والے مہینے کی بابت (یعنی) اس میں قتال کی بابت دریافت کرتے ہیں،
793
۔ آپ کہہ دیجئے کہ اس میں قتال کرنا بڑا (گناہ) ہے،
794
۔ اور اس سے کہیں بڑے (جرم) اللہ کے نزدیک اللہ کی راہ سے روکنا اور اللہ سے کفر کرنا اور مسجد حرام سے روک دینا اور اس سے اس کے رہنے والوں کو نکال دینا ہیں۔ ،
795
۔ اور فتنہ سے (کہیں) بڑھ کر ہے،
796
۔ اور یہ لوگ تم سے جنگ جاری ہی رکھیں گے، تاآنکہ اگر ان کا بس چلے تو تمہیں تمہارے دین سے پھیر ہی کر ہیں،
797
۔ اور جو کوئی بھی تم میں سے اپنے دین سے پھرجائے اور اس حال میں کہ وہ کافر ہے مرجائے تو یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں اکارت گئے،
798
۔ اور یہ اہل دوزخ ہیں اسی میں (ہمیشہ) پڑے رہنے والے،
799
۔
793
۔ الشھر الحرام بالشھر الحرام ‘ کی ذیل میں اوپر گزر چکا ہے کہ قمری سال کے چار مہینے، محرم، رجب، ذیقعدہ، ذی الحجہ، عرب جاہلیت میں متبرک ومحترم تھے، قتل و غارت تو ان لوگوں کا پیشہ تھا، لیکن اس زمانہ میں ہر قسم کی جنگ بندرہتی تھی۔ (آیت) ” الشھرالحرام “ سے یہاں مراد ماہ رجب ہے۔ ہوا یہ کہ
2
ہجری میں یعنی ہجرت مدینہ سے کوئی
17
مہینے بعد ایک بار سفر میں بعض صحابیوں کا مقابلہ مشرکین سے ہوگیا، اور ایک مشرک مقابلہ میں جان سے مارا گیا۔ واقعہ کی تاریخ صحابیوں کے خیال میں
30
جمادی الثانی کی تھی، بعد کو علم ہوا (جیسا کہ آج بھی قمری مہینوں میں بارہا ہوتا رہتا ہے) کہ چاند
29
کا ہوگیا تھا، اور وہ تاریخ یک رجب کی تھی۔ مشرکین نے سہو وغلطی کی اس رائی کو لے کر پہاڑ بنادیا، اور طعن واعتراض شروع کردیا کہ مسلمانوں کو اب محترم مہینوں کی حرمت کا بھی لحاظ نہیں۔ ان محمدا بعث سریۃ فلقوا عمرو بن الحضرمی اخر لیلۃ من جمادی الاول لیلۃ من رجب وان اصحاب محمد ﷺ کانوا یظنون تلک اللیلۃ من جمادی وکانت اول رجب ولم یشعر وا قتتلہ رجل منھم واحد (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ لقی واقد بن عبداللہ عمرو ابن الحضرمی اول لیلۃ من رجب وھو یری انہ من جمادی فقتلہ (ابن جریر۔ عن مقسم) (آیت) ” قتال فیہ “ ترکیب میں بدل ہے (آیت) ” الشھرالحرام “ سے۔ بدل اشتمال من الشھر الحرام (بیضاوی) وھذا یسمی بدل الاشتمال کقولک اعجبنی زید علمہ وانقعنی زید کلامہ (کبیر)
794
۔ (جب کہ دانستہ یعنی ماہ حرام کا علم رکھنے کے باوجود ہو۔ اور یہ جرم مسلمانوں سے سرے سے سرزد ہی نہیں ہو) وما وقع من اصحابہ (علیہ السلام) کان من باب الخطاء فی الاجتھاد وھو معفوعنہ (روح) فقہاء مفسرین میں ایک بڑی بحث اس کی ہوئی ہے کہ حرمت والے مہینوں میں قتال اب بھی جائز ہے یا نہیں ؟ محققین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جب کافر اس زمانہ میں قتال شروع کردیں، تو مسلمان کی حیات کی حفاظت کے لیے دفاعی وجوابی قتال تو بہرحال جائز ہے۔ لا خلاف فی جواز القتال فی الشھر الحرام اواذا بدوا (زاد المعاد۔ فصل احکام غزوہ خیبر) گفتگو اس میں ہوئی ہے کو اپنی طرف سے بھی اس میں ابتداء جائز ہے ؟ انما الخلاف ان یقاتل فیہ ابتداء (زاد المعاد) سو امام ابوحنیفہ (رح) وامامالک (رح) و امام شافعی (رح) ، امام احمد (رح) اور جمہور فقہاء اس کے قائل ہیں کہ قرآن ہی کی دوسری آیتوں سے یہ حکم حرمت کا لعدم ہوگیا ہے، اور اب جہاد ان مہینوں میں بھی شروع ہوسکتا ہے۔ فالجمھور جو زوہ وقالوا تحریم القتال فیہ منسوخ وھو مذھب الائمۃ الاربعۃ (زاد المعاد) قال سائر العلماء ھی منسوخۃ (ابن العربی) روی سلیمان بن یسار و سعید بن المسیب ان القتال جائز فی الشھرالحرام وھو فقھاء الامصار (جصاص) لیکن عطاء تابعی (رح) اور بعض اور اکابر اس کے قائل ہیں کہ حرمت والے مہینوں میں جنگ کی ممانعت کا حکم دائمی وقطعی ہے۔ بلکہ عطاء تو اپنے فتوے کی صحت پر حلف اٹھا لینے کو تیار تھے۔ مذھب عطاء وغیرہ الی انہ ثابت غیرمنسوخ وکان عطاء یحلف باللہ مایحل القتال فی الشھر الحرام (زاد المعاد) کان عطاء یحلف انھا ثابت لان الایات التی بعدھا عامۃ فی الازمنۃ وھذا خاص العام لاینسخ بالخاص باتفاق (ابن العربی) قالت طائفۃ حکمہ باق لم ینسخ وفیمن قال ذلک عطاء بن ابی رباح (جصاص)
795
(سوبالفرض وہ جرم مسلمان سے سرزد ہوا بھی ہوتا، جب بھی ایسے شدید بلکہ اشد جرائم کے مجرموں کو کیا حق ہے ایک اتفاقی واقعہ قتل پر اعتراض و احتجاج کا ؟ ) (آیت) ” صدعن سبیل اللہ “ اللہ کی راہ سے مراد اسلام ہے، اس سے روکنا یعنی اسلام قبول کرنے والوں کی راہ میں طرح طرح کی رکاوٹیں ڈالنا، ان پر ظلم وستم توڑنا۔ سبیل اللہ اے الاسلام اومایوصل العبد الی اللہ (بیضاوی) (آیت) ” کفربہ “ یعنی اللہ سے کفر اختیار کرنا، اللہ کے دین و شریعت کو نہ قبول کرنے، اور اللہ کا شریک دوسروں کو ٹھہرانے کا عین کفرہونا ظاہر ہی ہے (آیت) ” والمسجد الحرام “ مسجد کعبہ خاص اہل توحید ہی کا معبد و مرکز ہے۔ اس کا ہر وقت اللہ کے پرستاروں کے لیے کھلا رہنا اسلامی حکومت کے فرائض اولین میں سے ہے۔ (آیت) ” المسجد الحرام “ کا عطف ترکیب میں (آیت) ” فی سبیل اللہ پر نہیں، بلکہ تقدیر کلام یوں ہے ویصدون عن المسجد الحرام ولایحسن عطفہ علی سبیل اللہ (بیضاوی) تقدیرہ ویصدون عن المسجد (عکبری) واختار ابو ابوالبقاء کونہ متعلقا بفعل محذوف اے علیہ الصد اے ویصدون عن المسجد الحرام (روح) (آیت) ” اخراج اھلہ منہ “ دونوں ضمیریں (آیت) ” المسجد الحرام “ کی طرف ہیں۔ یعنی رسول اللہ ﷺ اور مومنین کو ہر تنگ وپریشان کرکے مسجد الحرام سے نکال دینا، وہاں ان کا داخلہ بند کردینا، انہیں اھل اس لیے کہا گیا کہ یہی لوگ تو اس حرمت والی مسجد کے حقوق ادا کرنے والے تھے۔ انما کانوا اھلہ لانھم القائمون بحقوقہ (روح) گویا کافروں کے اعتراض کے جواب میں دو باتیں ارشاد ہوئیں، ایک یہ کہ مسلمانوں سے وہ گناہ عمدا زمانہ حرمت میں قتل کرنے کا عمل صادر ہی نہیں ہوا۔
796
۔ (اپنے مفاسد اور اپنی مضرتوں کے لحاظ سے) (آیت) ” الفتنۃ “ سے مراد وہ شدید مزاحمتیں اور رکاوٹیں ہیں جو معاندین نے دین حق کی راہ میں میں پیدا کر رکھی تھیں۔ اس دین کی راہ میں جس کا مقصد ہی دنیا کو راہ امن دکھانا اور تمام زحمتوں اور کلفتوں سے نجات دلانا ہے۔ اے ممایفتن بہ المسلمون ویعذبون بہ لیکفروا (روح) والمعنی عند جمھور المفسرین الفتنۃ التی کانت تفتن المسلمین عن دینہم حتی یھلکوا (بحر) الفتنۃ ھی ما کانوا یفتنون المسلمین عن دینھم تارۃ بالقاء الشبھات فی قلوبھم وتارۃ بالتعذیب (کبیر) فتنۃ کے معنی یہاں مطلق کفر کے بھی کیے گئے ہیں، لیکن زیادہ چسپاں نہیں ہوتے، بہ قول امام رازی (رح) کے وھو عندی ضعیف (کبیر) قول محقق وہی ہے جو اوپر درج ہوا۔ اکبر کی تفسیر ابن عباس ؓ صحابی اور تابعین کے قول میں اشد سے آئی ہے (آیت) ” من القتل “ یعنی اس خاص واقعہ قتل سے، مقصد اردشاد یہ ہے کہ دین حق کی راہ میں جو لوگ رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، اور لوگوں کو اس طرح آنے سے طرح طرح کی سازشوں، تدبیروں، ترکیبوں سے روکتے ہیں، وہ حقیقۃ دنیا کو امن، عدل اور عافیت سے محروم کردینا چاہتے ہیں۔ اور اس لیے وہ نوع ونسل انسانی کے مجرم ہیں۔ اسلامی جہاد کی تو غایت ہی دنیا سے ہر قسم کی خود غرضیوں اور فریب کاریوں، ظلم وجور، شورش وبدامنی کو دور کرنا ہے، جو احمق اس کو اور عام دنیوی حکومتوں کے قتل و قتال کو یکساں سمجھ رہے ہیں، وہ جراح کے نشتر اور ڈاکو کے خنجر کو ایک سطح پر رکھ رہے ہیں۔
797
۔ یہ بیان ہے اس کا کہ مشرکین عرب اسلام سے کس درجہ بیزار اور حق کے کس درجہ دشمن تھے۔ (آیت) ” لا یزالون یقاتلونکم “ میں اشارہ انہی دشمنان حق کی جانب ہے۔ ایک انگزیز مترجم قرآن، کیمرج یونیورسٹی کے استاد عربی، پروفیسر پامر ہوئے ہیں، اس موقع پر طنز وتعریض کا نشتر یوں چلاتے ہیں :۔ اب اسلام نے کافروں پر ہر چہار طرف سے دھاوا بول دیا “۔ دھاوا چاروں طرف سے یقیناً بول دیا گیا تھا۔ لیکن اس جھوٹ میں سچ صرف اتنا ہے کہ یہ دھاوا اسلام کا نہ تھا، خود اسلام پر تھا، (آیت) ” حتی “ کے معنی یہاں ” تاکہ “ کے ہیں اور غرض ومقصود کے اظہار کے لیے ہے۔ حتی للتعلیل (بیضاوی) یجوز ان یکون بمعنی الی (عکبری) اے الی ان یردوکم وقیل المعنی لیردوکم (کبیر) (آیت) ” ان استطاعوا “ میں اشارہ یہ پایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کا اپنے دین سے ہٹنا اور کافروں کا انہیں اپنی کوششوں سے ہٹا لینا کچھ آسان نہ تھا۔ استبعاد لا استطاعتھم (کبیر) اشارۃ الی تصلبھم فی الدین وثبات قدمھم فیہ کانہ قیل وانی لھم ذلک (ابو سعود)
798
۔ (آیت) ” حبطت۔۔۔ الاخرۃ “ حبط اعمال کا اثر آخرت میں تو یوں ظاہر ہوگا کہ یہ بدنصیب مرتد اپنے کو ہر ساعت کے اجر اور ہر عبادت کے ثواب سے محروم پائے گا اور دنیا میں اس کا ظہور یوں ہوگا کہ نہ مسلمان بیوی سے اس کا نکاح قائم رہ سکتا ہے، نہ مسلمان کی میراث میں اسے حصہ مل سکتا ہے۔ بلکہ حکومت اگر اسلامی ہو تو ایسے بدعہد، باغی وغدار کو زندہ رہنے کا بھی حق باقی نہیں رہتا۔ شریعت یہود میں ارتداد ہی نہیں، سعی ارتداد ہی نہیں، سعی ارتداد اور ترغیب ارتداد کی بھی سزا قتل وسنگساری ہے۔ تو ریت میں ہے :۔ ” اگر تیرا بھائی جو تیری ماں کا بیٹا ہے یا تیر اہی بیٹا ہے یا تیری بیٹی یا تیری ہمکنار جو رو یا تیرا دوست جو تجھے جان کے برابر عزیز ہے تجھے پوشیدہ میں پھسلا وے اور کہے کہ آج غیر معبودوں کی بندگی کریں جن سے تو اور تیرے باپ دادے واقف نہیں تھے۔ تو تو اس سے موافق نہ ہونا، اور اس کی بات نہ سننا۔ تو اس پر رحم کی نگاہ نہ رکھنا، تو اس کی رعایت نہ کرنا، تو اسے پوشیدہ نہ رکھنا، بلکہ اسے ضرور قتل کرنا، اس کے قتل پر پہلے تیرا ہاتھ بڑھے اور بعد اس کے قوم کے ہاتھ۔ اور تو اسے سنگسار کرنا، تاکہ وہ مرجائے “۔ (استثناء۔
13
:
6
۔
10
) اور نصرانیوں کے ہاں بھی۔ ” دانستہ ارتداد ناقابل تلافی گناہ ہے قتل اور زنا کاری کے درجہ کا “۔ (انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن اینڈایتھکس جلد
6
صفحہ
623
) چناچہ انگلستان میں ایک چھوٹے پادری نے جب تیرہویں صدی مسیحی میں ایک یہودن سے شادی کے پھیر میں دین نصرانیت کو ترک کردیا تھا تو اسے آکسفرڈ میں
17
۔ اپریل
1232
ء کو جلا دیا گیا۔ (ایضا۔ صفحہ
644
) (آیت) ” فیمت وھو کافر “۔ ” اسی حالت کفر ہی میں اس کی موت آجائے “ یہ فقرہ بڑھا کر گویا یہ ترغیب دے دی کہ اگر خدانخواستہ کوئی مرتد ہو ہی گیا، تو اب بھی موقع ارتداد سے پھر اپنے دین کی طرف واپس آجانے کا باقی ہے۔ امام شافعی (رح) نے اس فقرہ سے یہ اسنتباط کیا ہے کہ محض ارتداد سے اعمال کا حبط نہیں ہوجاتا جب تک کہ مرتد کی موت بھی ارتداد پر نہ ہو۔ وبھا احتج الشافعی (رح) علی ان الردۃ لا تحبط العمل حتی یموت علیھا (مدارک) قید الردۃ بالموت علیھا فی احباط الاعمال کما ھو مذھب الشافعی (بیضاوی) لیکن حنفیہ کے پاس جواب ہے کہ یہ مسئلہ تو خود قرآن ہی نے صاف کردیا ہے، اورا یک دوسری آیت میں صاف حبط عمل کو نفس ارتداد پر معلق کردیا ہے۔ ومن یکفر بالایمان فقد حبط عملہ اور یہی قول امام مالک (رح) کا بھی ہے۔ قال مالک یحبط بنفس الردۃ (ابن العربی) (آیت) ” یرتدد “ باب افتعال سے ہے۔ اور افتعال میں ایک مفہوم تکلف کا بھی نکلتا ہے۔ بعض اہل معانی نے یہ بھی لکھا ہے کہ فعل کے اب باب میں لانے سے اسی عمل ارتداد کے استبعاد پر توجہ دلانا ہے وجاء افتعل ھنا بمعنی التعمل والتکسب لانہ تکلف اذ من باشر دین الحق یبعد ان یرجع عنہ (بحر) (آیت) ” عن دینہ “ دین سے یہاں کھلی ہوئی مراد دین اسلام ہے کہ خطاب یہاں مومینن ہی سے ہے۔
799
۔ (آیت) ” خلدون ‘۔ خلود کے معنی ہیں کسی چیز کا ایک حالت پر بغیر کسی قسم کا خلل پڑے ہوئے قائم و باقی رہنا۔ الخلود بقاء الاشیاء علی الحالۃ التی علیھا من غیر اعتراض الفساد (راغب) اس تصریح نے اور صاف کردیا۔ ورنہ یوں بھی عالم آخرت ہمیشگی کا عالم ہے۔ وہاں کی ہر سزا اور جزا (تاوقتیکہ موقت و محدود نہ کردی جائے) یوں بھی دائمی وجاودانی ہوتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ قدیم محقق مترجمین نے اپنے ترجموں میں اس پہلو کو واضح کردیا ہے۔ ایشاں دراں جاوید ند۔ (شاہ ولی اللہ دہلوی) وہ بیچ اس کے ہمیشہ رہیں گے (شاہ رفیع الدین دہلوی)
Top