Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 217
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِ١ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ كَبِیْرٌ١ؕ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ كُفْرٌۢ بِهٖ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۗ وَ اِخْرَاجُ اَهْلِهٖ مِنْهُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ١ؕ وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى یَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِیْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا١ؕ وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ آپ سے سوال کرتے ہیں
عَنِ
: سے
الشَّهْرِ الْحَرَامِ
: مہینہ حرمت والا
قِتَالٍ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
قُلْ
: آپ کہ دیں
قِتَالٌ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
كَبِيْرٌ
: بڑا
وَصَدٌّ
: اور روکنا
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَكُفْرٌ
: اور نہ ماننا
بِهٖ
: اس کا
وَ
: اور
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَ اِخْرَاجُ
: اور نکال دینا
اَھْلِهٖ
: اس کے لوگ
مِنْهُ
: اس سے
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
عِنْدَ
: نزدیک
اللّٰهِ
: اللہ
وَالْفِتْنَةُ
: اور فتنہ
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
مِنَ
: سے
الْقَتْلِ
: قتل
وَلَا يَزَالُوْنَ
: اور وہ ہمیشہ رہیں گے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑیں گے
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَرُدُّوْكُمْ
: تمہیں پھیر دیں
عَنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
اِنِ
: اگر
اسْتَطَاعُوْا
: وہ کرسکیں
وَمَنْ
: اور جو
يَّرْتَدِدْ
: پھر جائے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَيَمُتْ
: پھر مرجائے
وَھُوَ
: اور وہ
كَافِرٌ
: کافر
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
حَبِطَتْ
: ضائع ہوگئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَ
: اور
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
آپ سے شہر حرام کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ اس میں جنگ کرنا بڑا جرم ہے، اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام کے ساتھ کفر کرنا اور اہل مسجد حرام کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بڑا گناہ ہے اور فتنہ پردازی قتل کرنے سے بڑا کر جرم ہے اور کافر لوگ برابر تم سے جنگ کرتے رہیں گے۔ یہاں تکہ کہ تمہیں پھیر دیں گے تمہارے دین سے اگر ان سے ہو سکے اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر حالت کفر میں مرجائے، سو دنیا و آخرت میں ایسے لوگوں کے اعمال اکارت ہوجائیں گے اور یہ لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہیمشہ رہیں گے
(1) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، بیہقی نے اپنی سنن میں صحیح سند کے ساتھ جندب بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور ان کے اوپر ابو عبیدہ بن جراح یا عبیدہ بن حارث ؓ کو (امیر بنا کر) بھیجا۔ جب وہ جانے لگے تو غلبہ عشق سے رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھ کر رونے لگے اور بیٹھ گئے۔ آپ نے پھر ان کی جگہ عبد اللہ بن جحش کو بھیجا۔ اور اس کو ایک خط لکھ کردیا اور حکم فرمایا کہ اس کو نہ پڑھنا یہاں تک کہ فلاں مقام پر پہنچ جاؤ۔ اور (یہ بھی) فرمایا کہ اپنے اصحاب میں سے کسی کو اپنے ساتھ چلنے پر مجبور نہ کرنا۔ جب انہوں نے خط کو پڑھا تو لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا۔ اور کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی اللہ اور اس کے رسول کی پھر اپنے ساتھیوں کو خبر دی اور ان پر خط پڑھا (ان میں سے) دو آدمی واپس لوٹ گئے اور باقی ان کے ساتھ چلتے رہے۔ اور لشکر ابن حضرمی سے ملا اور اس کو قتل کر ڈالا اور وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ دن یکم رجب ہے یا جماد الثانی کی آخری تاریخ ہے مشرکوں نے مسلمانوں سے کہا تم نے شہر حرام میں قتل کیا اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ (الآیہ) ان کے بعض لوگوں نے کہا اگر انہیں گناہ نہیں ہوگا تو ان کے لئے اس جہاد کا اجر بھی نہیں ہوگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” ان الذین امنوا والذین ھاجروا وجھدوا فی سبیل اللہ، اولئک یرجعون رحمت اللہ، واللہ غفور رحیم (218) “ (2) البزار نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عبید اللہ بن فلاں کو ایک سریہ میں بھیجا وہ لوگ بطن مخلہ میں عمرو بن الحضرمی سے ملے اور آگے حدیث کو (اسی طرح) ذکر فرمایا۔ (3) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حضرت عباس ؓ سے روایت کیا کہ مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو روکا اور شہرحرام میں ان کو مسجد حرام سے واپس لوٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اگلے سال شہر حرام میں اپنے نبی ﷺ پر (مکہ) فتح فرما دیا تو مشرکوں نے رسول اللہ ﷺ پر شہر حرام میں قتال کرنے پر عیب لگایا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” قل قتال فیہ کبیر، وصد عن سبیل اللہ وکفر بہ والمسجد الحرام، واخراج اہلہ منہ اکبر عند اللہ “ محمد ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا وہ لوگ عمر وبن الحضرمی سے ملے جو طائف سے آرہے تھے۔ جمادی الآخری کی آخری رات میں یا رجب کی پہلی رات میں اصحاب محمد ؓ نے گمان کیا کہ یہ جمادی (الثانی) کی رات ہے اور وہ رجب کی پہلی رات تھی۔ انہیں کوئی دھیان نہ رہا اور ان میں سے ایک آدمی نے اس کو (یعنی عمرو ابن حضرمی کو) قتل کردیا۔ اور اس کے پاس جو کچھ تھا سب لوٹ لیا مشرکین نے اس بات کی عار دلانے کے لئے آدمی بھیجے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ، قل قتال فیہ کبیر “ اور اس کے علاوہ اس سے بڑے (گناہ) ہیں لفظ آیت ” وصد عن سبیل اللہ وکفربہ والمسجد الحرام “ اور مسجد حرام کے رہنے والوں کو اس سے نکالنا بڑا (گناہ) ہے جو اصحاب محمد ؓ سے سرزد ہوا اور شرک اس سے زیادہ سخت گناہ ہے۔ (4) ابن اسحاق کلبی، اسد ابو صالح نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ عمرو بن الحضرمی کے واقعہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ (5) ابن منذر اور ابن عساکر نے عکرمہ کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے صفوان بن بیضاء ؓ کو عبد اللہ بن جحش ؓ کے لشکر میں بھیجا ابواء سے پہلے انہوں نے مال غنیمت کو پایا اور ان کے بارے میں یہ آیت لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ نازل ہوئی۔ اشہر حرام میں قتال کا حکم (6) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا وہ سات آدمی تھے اور ان پر عبد اللہ بن جحش اسدی (امیر) تھے اور ان میں سے عمار بن یاسر۔ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ، سعد بن ابی وقاص، عتبہ بن غزوان سلمی (جو) بنو نوفل کے حلیف (یعنی اتحادی) تھے یا سہیل بن بیضاء عامر بن فہیرہ، واقد بن عبد اللہ یار بوعی جو عمر بن الخطاب کے حلیف تھے اور آپ ﷺ نے ہاتھ ابن جحش کو ایک خط دیا اور ان کو حکم فرمایا کہ اس خط کو نہ پڑھیں۔ جب تک ملل کے بطن میں نہ اتریں جب وہ ملل کے بطن میں اترے تو انہوں نے خط کو کھولا ملل (ایک جگہ کا نام) اس میں یہ تھا کہ تم چلتے جاؤ۔ یہاں تک کہ بطن نخلہ میں اترو اور اپنے ساتھیوں سے کہو جو شخص فوت کا ارادہ رکھتا ہو اس کے چاہئے کہ وہ ساتھ چلے اور چاہئے کہ وصیت کر دے۔ بلاشبہ میں بھی وصیت کرنے والا اور رسول اللہ ﷺ کے حکم کو نافذ کرنے والا ہوں۔ وہ چل پڑے اور ان سے سعد بن ابی وقاص عتبہ بن غزوان پیچھے رہ گئے ان کی سواریاں گم ہوگئیں ابن جحش (رح) بطن نخلہ تک چلے۔ اچانک وہاں حکم بن کیسان، عبد اللہ بن مغیرہ بن عثمان اور عمرو حضرمی کو پایا انہوں نے آپس میں قتال کیا اور حکم بن کیسان، عبد اللہ بن المغیرہ کو قیدی بنا لیا۔ مغیرہ بھاگ گیا اور انہوں نے عمرو حضرمی کو قتل کردیا یون کہ اس نے واقد بن عبد اللہ کو قتل کیا تھا۔ یہ پہلی غنیمت تھی جو اصحاب محمد ﷺ کو غنیمت ملی۔ جب وہ مدینہ منورہ کی طرف قیدیوں اور غنیمت کے اموال لے کر آئے مشرکوں نے کہا کہ محمد ﷺ یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی اطاعت کرتے ہیں اور پہلے شخص ہیں جس نے شہر حرام کو حلال کرلیا۔ تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ، قل قتال فیہ کبیر “ نہیں حلال ہے جو کچھ تم نے کیا اے مشرکین کی جماعت (یہ کام) بہت بڑا (گناہ ہے) شہر حرام میں قتل کرنے سے۔ جب تم نے اللہ کے ساتھ کفر کیا اور محمد ﷺ کو اس سے روکا۔ ” والفتنۃ “ اور وہ شرک بڑا گناہ ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہر حرام میں قتل کرنے سے یہی قول ہے (اللہ تعالیٰ کا) لفظ آیت ’ وصد عن سبیل اللہ وکفربہ “ (7) الفریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ بنو تمیم میں سے ایک آدمی کو نبی اکرم ﷺ نے ایک لشکر میں بھیجا۔ ابن حضرمی (وہاں سے) گزرا جو طائف سے شراب اٹھا کر مکہ مکرمہ کی طرف لے جا رہا تھا۔ اس آدمی نے اس کو تیر مال کر قتل کردیا۔ قریش اور محمد ﷺ کے درمیان ایک معاہدہ تھا اور (قریش کے آدمی کو جمادی الآخر کے آخری دن یا رجب کے پہلے دن میں قتل کیا تھا لیکن قریش نے کہا شہر حرام میں قتل کیا گیا حالانکہ ہمارے ساتھ معاہدہ بھی ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” قل قتال فیہ کبیر “ (الآیہ) فرماتے ہیں کہ اللہ کا انکار کرنا اور بتوں کی عبادت کرنا یہ بڑا (گناہ) ہے ابن حضرمی کے قتل سے۔ (8) عبد بن حمید اور ابن جریر نے ابو مالک الغفاری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عبد اللہ بن جحش ؓ کو بھیجا۔ وہ مشرکین کے کچھ لوگوں سے بطن نخلہ میں ملے اور مسلمانوں نے یہ خیال کیا کہ آج جمادی الآخری کا آخری دن ہے 58 اور وہ رجب کا پہلا دین تھا۔ مسلمانوں نے ابن حضرمی کو قتل کردیا مشرکوں نے کہا کیا تم یہ نہیں کہتے تھے کہ شہر حرام اور بلاد حرام میں جنگ حرام ہے۔ اور تم نے شہر حرام میں قتل کردیا تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ لفظ آیت ” یسئلونک عند الشھر الحرام قتال فیہ “ الی قولہ ” اکبر عند اللہ “ یعنی جس کا تم نے ارتکاب کیا ہے وہ حضرمی کے قتل سے بڑا جرم ہے۔ ” والفتنۃ “ جس پر تم جمے ہوئے ہو۔ یعنی شرک پر لفظ آیت ” اکبر من القتل “ (یہ قتل سے بہت بڑا گناہ ہے) (9) بیہقی نے دلائل میں زہری عروہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں میں سے ایک لشکر بھیجا اور ان پر عبد اللہ بن جحش اسدی ؓ کو امیر بنایا۔ یہ لوگ چلے یہاں تک کہ (وادی) نخلہ میں اترے۔ وہاں انہوں نے عمرو بن حضرمی کو پایا جو شہر حرام کے آخری دن میں قریش کے ایک تجارتی قافلہ میں تھے ابھی شہر حرام کے شروع ہونے میں ایک دن باقی تھا۔ مسلمان ان سے لڑ پڑے ان سے ایک کہنے والے نے کہا یہ دشمنوں کی جماعت ہے اور غنیمت کا مال ہے کہ تم کو اللہ کی طرف سے عطا کیا گیا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ یہ دن شہر حرام میں سے ہے یا نہیں ؟ اور ایک کہنے والے نے کہا آج کے دن کو ہم شہر حرام سے شمار کرتے ہیں ہم کسی لالچ کے لئے اس کا حلال نہیں کرتے اور آخر ان لوگوں کا کام غالب ہوا جنہوں نے دنیا کے سامان کا ارادہ کیا انہوں نے ابن حضرمی کو باندھ دیا اور اس کو قتل کر رکے اس کے قافلہ کو مال غنیمت بنا لیا۔ یہ بات جب کفار کو پہنچی اور ابن حضرمی پہلے قتل ہونے والے تھے جو مسلمان اور مشرکین کے درمیان قتل ہوئے۔ کفار قریش کا ایک وفد سوار ہو کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں مدینہ منورہ آیا اور مکہنے لگے کیا آپ نے شہر حرام میں قتال کو حلال کرلیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری۔ لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر حرام قتال فیہ، قل قتال فیہ کبیر وصد عن سبیل اللہ “ آخر تک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا کہ شہر حرام میں قتال کرنا حرام ہے جیسے اور بندوں کو اللہ کے راستے سے روکنا ان کو عذاب دینا قید کرنا۔ تاکہ وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کر جائیں۔ اور ان کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا اور مسلمانوں کو مسجد حرام سے روکنا حج وعمرہ میں اور اس میں نماز پڑھنے میں۔ اور مسجد حرام کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا جو مسلمانوں کو مسجد حرام سے روکنا حج عمرہ میں اور اس میں نماز پڑھنے میں۔ اور مسجد حرام کے رہنے والوں سے نکالنا جو مسلمان وہاں رہنے والے تھے۔ اور ان کو دین کے بارے میں فتنہ میں ڈالنا یہ سب مسلمانوں کے جرم سے بڑے گناہ ہیں۔ اور ہم کو یہ بات بھی پہنچی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابن حضرمی (کے قتل ہوجانے پر) دیت فرمائی۔ اور شہر حرام کو اسی طرح حرام قرار دیا جیسے تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری۔ لفظ آیت ” براءۃ من اللہ ورسولہ “ (سورۃ توبہ آیت 1) (10) عبد الرزاق، ابو داؤد نے الناسخ میں ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے زہری اور مقسم (رح) (دونوں حضرات) سے روایت کیا کہ واقد بن عبد اللہ ؓ عمرو بن حضرمی سے رجب کی پہلی رات میں ملے اور انہوں نے یہ خیال کرتے ہوئے کہ آج جمادی الآخری (کی رات) ہے اس کو قتل کردیا تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری۔ لفظ آیت ” یسئلونک رن الشھر الحرام قتال فیہ، قل قتال فیہ کبیر “ (الآیہ) زہری ؓ نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ نے شھر حرام میں قتال کو حرام فرما دیا تھا یہ بات ہم کو پہنچی اور بعد میں حلال فرما دیا تھا۔ (11) ابن اسحاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم، بیہقی نے یزین بن رومان کے طریق سے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عبد اللہ بن جحش ؓ کو نخلہ کی طرف بھیجا اور ان سے فرمایا وہیں رہنا یہاں تک کہ تم قریش کی خبریں ہمارے پاس لے آؤ اور ان کو قتال کا حکم نہ فرمایا کیونکہ یہ (واقعہ) شھر حرام میں تھا۔ اور ان کی روانگی کا علم ہونے سے پہلے ان کو خط لکھا (جس میں) فرمایا تو اور تیرے ساتھیوں میں سے کسی ایک کو اپنے ساتھ چلنے پر مجبور نہ کرنا جب وہ دو دن چل چکے تو انہوں نے خط کو کھولا تو اس میں یہ لکھا تھا تم چلتے رہو یہاں تک کہ (وادی) نخلہ میں اتر جاؤ ان قریش کی خبریں ہمارے پاس پہنچانا جو تم کو ان کی طرف سے میسر آئیں۔ خط پڑھنے کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہم نے حکم الہٰی کو سنا اور اس کی اطاعت کی جو شخص تم میں سے شہادت میں رغبت رکھتا ہو وہ میرے ساتھ چلے میں رسول اللہ ﷺ کے حکم پر چلنے والا ہوں۔ اور جو شخص تم میں سے شہادت کو ناپسند کرے اس کو چاہئے کہ لوٹ جائے کیونکہ رسول الہ ﷺ نے مجھے تم میں سے کسی کو بھی مجبور کرنے پر منع فرمایا ہے۔ پوری قوم اس کے ساتھ چلی یہاں تک کہ جب وہ وادی نجران میں تھے تو سعد بن ابی وقاص اور عتبہ بن غزوان کے اونٹ گم ہوگئے وہ ان کو تلاش کرتے ہوئے پیچھے رہ گئے۔ باقی سب صحابہ چلتے رہے یہاں تک کہ (وادی) نخلہ میں اترے ان کے پاس سے عمرو بن حضرمی، حکم بن کیسان، عثمان اور مغیرہ بن عبد اللہ گزرے ان کے ساتھ تجارت کا سامان تھا۔ طائف سے چمڑے اور زیتون کا تیل لے کر آرہے تھے۔ جب صحابہ ؓ نے ان کو دیکھا تو واقد بن عبد اللہ نے ان کے سامنے آئے اور وہ اپنے سر کا حلق کرائے ہوئے تھے۔ جب اس کا حلق کئے ہوئے دیکھا تو عمار ؓ نے کہا تم پر ان کی طرف سے کوئی ڈر نہیں ہے اور قوم نے ارادہ کیا کہ ان کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب بھی تھے۔ اور وہ جمادی الاآخری کا آخریء دن تھا۔ تو انہوں نے (آپس میں) کہا اگر تم ان کو قتل کرو گے اور تم ان کو شہر حرام میں ضرور قتل کرو گے اور اگر تم ان کو چھوڑ دو گے تو یہ لوگ اس رات میں حرم مکہ میں داخل ہو کر تم سے محفوظ ہوجائیں گے۔ تو صحابہ ان کے قتل پر جمع ہوگئے۔ واقد بن عبد اللہ تمیمی ؓ نے عمرو بن حضرمی کو تیر مارا اور اس کو قتل کردیا اور عثمان بن عبد اللہ اور حکم بن کیسان کو قیدی بنا لیا اور مغیرہ بھاگ گیا اور ان کو عاجز کردیا۔ انہوں نے اونٹوں کے قافلہ کو ہانکا اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آئے۔ آپ نے ان سے فرمایا اللہ کی قسم ! میں نے تم کو شھر حرام میں قتال کرنے کا حکم دیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے قیدیوں کو اور اونٹوں کے قافلہ کو ٹھہرایا اور اس میں سے کوئی چیز نہیں لی۔ جب ان کو رسول اللہ ﷺ نے صحابہ سے ارشاد فرمایا بہت پریشان ہوئے۔ اور انہوں نے گمان کیا کہ وہ ہلاک ہوگئے اور مسلمانوں میں سے ان کے بھائیوں نے سختی کا معاملہ کیا۔ قریش نے کہا جب ان کے پاس یہ معاملہ پہنچا کہ محمد ﷺ نے حرام خون بہا دیا۔ اور مال لے لیا لوگوں کو قیدی بنا لیا اور شہر حرام کو حلال کرلیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری۔ لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ (الآیہ) جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اونٹوں کے قافلے کو لے لیا۔ اور قیدیوں سے فدیہ قبول کیا۔ مسلمانوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم جنگ کی خواہش کیا کریں تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” ان الذین امنوا والذین ھاجروا وجھدوا فی سبیل اللہ، اولئک یرجون رحمت اللہ “ اور صحابہ کرام ؓ آٹھ تھے اور نویں ان کے امیر عبد اللہ بن جحش تھے۔ (12) ابن جریر نے ربیع (رح) سے لفظ آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ (اس کا مطلب یہ ہے) آپ اسے اس میں قتال کرنے کے بارے میں پوچھتے ہیں اور اسی طرح پڑھتے تھے۔ ” عن قتال فیہ “ (13) ابن ابی داؤد نے المصاحف میں اعمش (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ ؓ کی قرأت میں یوں تھا لفظ آیت ” یسئلونک عند الشھر الحرام عن قتال فیہ “ (14) ابن ابی داؤد (رح) سے روایت کیا کہ عکرمہ ؓ اس حرف کو یوں پڑھتے تھے ” قتل فیہ “ (15) عطاء بن میسرہ (رح) سے روایت کیا کہ شہر حرام میں قتال کو حلال کردیا گیا (جس کا ذکر) سورة برأۃ میں ہے۔ لفظ آیت ” فلا تظلموا فیہن انفسکم وقاتلوا المشرکین کافۃ “ (سورۃ التوبہ آیت 26) (16) ابن ابی حاتم نے سفیان ثوری (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا یہ شی (یعنی حکم) منسوخ ہے اب شہر حرام میں قتال کرنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔ (17) النحاس نے الناسخ میں جو یبر سے انہوں نے ضحاک سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت ” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ سے مراد فی شہر حرام ہے (اور) ” قل قتال فیہ کبیر “ یعنی بڑا (گناہ) ہے۔ ان مہینوں میں قتال کرنا منع تھا۔ یہاں تک کہ آیت سیف نے (جو) سورة برأۃ میں ہے اس کو منسوخ کردیا (یعنی) لفظ آیت ” فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم “ اشہر الحرام میں اور اور اس کے علاوہ سب مہینوں میں قتال کو حلال کردیا گیا۔ (18) ابن المنذر نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت ” والفتنۃ اکبر من القتل “ میں فتنہ سے مراد شرک ہے۔ (19) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا یزالون یقاتلونکم “ سے مراد کفار قریش ہیں۔ (20) ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اولئک یرجعون (رح) “ سے مراد اس امت کے بہترین لوگ ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو اہل رجاء سے شمار کیا کیونکہ جس نے امید کی اس نے طلب کیا۔ اور جو شخص ڈر گیا وہ بھاگ گیا۔ (21) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) نے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ اس امت کے بہترین لوگ ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو اہل رجا بنا دیا جیسا کہ تم سنتے ہو۔
Top