Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 50
فَفِرُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَفِرُّوْٓا اِلَى : پس دوڑو طرف اللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا ہوں مُّبِيْنٌ : کھلم کھلا
پس دوڑو اللہ کی طرف، یقینا میں تمہارے لیے اس کی طرف سے کھلا ڈرانے والا ہوں۔
(1) فقروا الی اللہ : یعنی جب آسمان و زمین اور کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے پر اور تمہیں دوبارہ پیدا کرنے کی قدرت پر دلالت کر رہی ہے تو تم پر لازم ہے کہ اللہ کی طرف دوڑو، کفر کو ترک کر کے توحید کی طرف آؤ اور گناہوں سے توبہ کر کے اس کی رحمت کی پناہ میں آجاؤ۔ (2) انی لکم منہ نذیر مبین : ابو موسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(مثلی و مثل ما یعثنی اللہ کمثل رجل اتی قوما فقال رایت الجیش بعینی وانی انا النذیر العریان فالنجاء النجاء فاطعتہ طائفۃ فاذ لجوا علی مھلھم فنجوا، وکذبتہ طائفۃ فصبحھم الجیش فاجناجھم) (بخاری، الرقاق، باب الانتھاء عن المعاصی : 6382)”میری مثال اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ دے ر مجھے بھیجا ہے اس کی مثال اس آدمی ک سی ہے جو ایک قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا، میں نے لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں ننگا ڈرانے والا ہوں، (عرب کا قدیم دستور تھا کہ دشمن کے حملے سے خبردار کرنے والا شخص کپڑے اتار دیتا اور ننگا ہو کر چیخ چیخ کر حملے سے ڈراتا) اس لئے دوڑو، دوڑو۔ تو ایک گروہ نے اس کی بات مان لی اور آرام کے ساتھ اندھیرے میں چل پڑے اور بچ کر نکل گئے اور ایک گروہ نے اسے جھٹلا دیا تو لشکر نے صبح صبح ان پر حملہ کیا اور انہیں تباہ و برباد کردیا۔“
Top